عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ہی اُتار چکی ہیں اور اپنے جسم کے انگ انگ کا زمانے کو نظارہ کرانے کے درپَے ہیں ، خود سوچ لیجئے کہ انہیں دیکھ کر حضرت عائشہ صدیقہ کا کیا ردِّ عمل ہوگا ۔۔!! حضرت اسامہ بن زیدفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے مجھے ایک قبطی موٹا کپڑا (جو جالی دار وغیرہ ہونے کی وجہ سے اُس کو پہن کر جسم جھلکتا تھا)عنایت فرمایا ،وہ کپڑا دحیہ کلبی نے آپﷺ کو ہدیہ میں دیا تھا ، میں نے جاکر اپنی بیوی کو پہنادیا ، آپﷺنے مجھ سے دریافت کیا:”مَا لَكَ لَمْ تَلْبَسِ الْقُبْطِيَّةَ؟“ وہ قبطی کپڑے کا کیا ہوا؟تم کیوں نہیں پہن رہے ؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے اپنی بیوی کو پہنادیا ہے ، آپﷺ نے اِرشاد فرمایا:”مُرْهَا فَلْتَجْعَلْ تَحْتَهَا غِلَالَةً، إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَصِفَ حَجْمَ عِظَامِهَا“اُنہیں کہہ دو کہ اُس کے نیچے موٹا کپڑا لگالیں ، کیونکہ مجھے خوف ہے اُن کپڑوں میں سے اُن کے جسم کی ہڈیوں کا حجم نمایاں نہ ہو۔(مسند احمد :21786) حضرت جریرفرماتے ہیں:”إِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْتَسِيَ وَهُوَ عَارٍ يَعْنِي الثِّيَابَ الرِّقَاقَ“بے شک انسان پتلے اور باریک کپڑے پہننے کی وجہ سےکپڑا پہننے کے باوجود بھی برہنہ ہوتا ہے۔(شعب الایمان :5822) اِس سے معلوم ہوا کہ صرف ستر کو ڈھانکنا ہی ضروری نہیں بلکہ اُس کو لوگوں کی نگاہوں سے چھپانا بھی ضروری ہے ، پس اگر کپڑا ستر پر موجود ہو لیکن دیکھنے والوں کی نگاہیں اندر کے بدن کی بناوٹ اور اس کی رنگت کو دیکھ رہی ہوں تو وہ کپڑا شرعی کپڑا نہیں کہلاتا ،لہٰذا نہ ایسے کپڑے پہننا جائز ہے اور نہ ایسے لِباس میں ملبوس خواتین کو دیکھنا جائز ہے ۔