اس خدا داد نعمت کی قدر کرو اورتم یقینا سمجھ لو کہ خدا تعالیٰ نے سلطنت انگریزی تمہاری بھلائی کے لئے ہی اس ملک میںقائم کی ہے اوراگر اس سلطنت پر کوئی آفت آئے تو وہ آفت تمہیں بھی نابود کر دے گی… ذرا کسی اورسلطنت کے زیرسایہ رہ کر دیکھ لو کہ تم سے کیا سلوک کیا جاتا ہے۔انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔تمہارے لئے ایک برکت ہے اورخدا کی طرف سے تمہارے لئے وہ سپرہے۔ پس تم دل وجان سے اس سپر کی قدر کرواور ہمارے مخالف جو مسلمان ہیں۔ ہزارہادرجہ ان سے انگریز بہتر ہیں کیونکہ وہ ہمیں واجب القتل نہیں سمجھتے۔وہ تمہیں بے عزت نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۸۴)
’’ایرانی گورنمنٹ نے جو سلوک مرزا علی محمد باب بانی فرقہ بابیہ اور اس کے بے کس مریدوں کے ساتھ محض مذہبی اختلاف کی وجہ سے کیا اور جو ستم اس فرقے پر توڑے گئے ۔ وہ ان دانش مند لوگوں پر مخفی نہیں ہیں۔ جوقوموںکی تاریخ پڑھنے کے عادی ہیں اورپھر سلطنت ٹرکی نے جو ایک یورپ کی سلطنت کہلاتی ہے جو برتاؤ بہاء اﷲ بانی فرقہ بابیہ بہائیہ اوراس کے جلاوطن شدہ پیروؤں سے ۱۸۶۳ء سے لے کر ۱۸۹۲ء تک پہلے قسطنطنیہ پھرایڈریا نوپل اوربعد ازاں مکہ کے جیل خانے میں کیا ۔ وہ بھی اطلاع رکھنے والوں سے پوشیدہ نہیں ہے۔دنیا میں تین ہی بڑی سلطنتیں کہلاتی ہیں (غالباً مسلمانوں کی تین بڑی سلطنتیں مراد ہیں۔ یعنی ٹرکی،ایران اور افغانستان۔) اورتینوں نے جو تنگ دلی اور تعصب کا نمونہ اس شائستگی کے زمانے میں دکھایا وہ احمدی قوم کو یہ یقین دلائے بغیر نہیں رہ سکتا کہ احمدیوں کی آزادی تاج برطانیہ کے ساتھ وابستہ ہے… لہٰذا تمام سچے احمدی جو حضرات مرزاقادیانی کو مامور من اﷲ اور ایک مقدس انسان تصور کرتے ہیں بدون کسی خوشامد اورچاپلوسی کے دل سے یقین کرتے ہیں کہ برٹش گورنمنٹ ان کے لئے فضل ایزدی اورسایہ رحمت ہے اوراس کی ہستی کو وہ اپنی ہستی خیال کرتے ہیں۔‘‘
( الفضل قادیان ۱۳؍ستمبر۱۹۱۴ئ)
یہ عبارت اپنی زبان سے خود کہہ رہی ہے کہ کفار کی غلامی ،جو مسلمانوں کے لئے سب سے بڑی مصیبت ہے ۔مدعیان نبوت اوران کے پیروں کے لئے وہی عین رحمت اورفضل ایزدی ہے۔کیونکہ اس کے زیرسایہ ان لوگوں کو اسلام میں نئی نئی نبوتوں کے فتنے اٹھانے اورمسلم معاشرے کی قطع وبرید کرنے کی آزادی حاصل ہوسکتی ہے اور اس کے برعکس مسلمانوں کی اپنی آزاد حکومت ،جو مسلمانوں کے لئے ایک رحمت ہے،ان لوگوں کے لئے وہی ایک آفت ہے