تھا۔ لیکن خدانخواستہ ایسا نہ بھی ہوتا ہے تو پھر بھی مطابق فرمان ایزدی:’’ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر ویأمرون بالمعروف وینھون عن المنکر‘‘
علمایان امت پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو نیک کام کی طرف بلائیں اورانہیں ان کے اچھے برے سے مطلع کرتے رہیں۔ اس لئے میں عامۃ المسلمین آزاد کشمیر کی جانب سے یہ جائز گلہ کرنے کی اجازت چاہتا ہوں کہ مملکت آزاد کشمیر کے واحد دینی ادارہ (جمعیت علماء اسلام کشمیر) کی حیثیت سے قادیانی فتنہ کو دبانے اورحضور رسالت مآبﷺ کی امت کو گمراہ کرنے والے دجالی ٹولہ کے منافقانہ لیکن پرزورحملوں کامنہ توڑ جواب دینے کے لئے ابھی تک اس سرگرمی کا ثبوت نہیں دیا ۔ جو بفحوائے آیہ کریمہ مندرجہ بالا جمعیت علمائے اسلام پرفرض ہے اور جس کی انجام دہی کے تعلق میں ریاست جموں وکشمیر کے مسلمان جمعیت کی ہر تجویز پر لبیک کہنے او رہر قربانی دینے کے لئے مضطرب ومنتظر ہیں۔ حضرات! دجال قادیان کے ایجنٹ مختلف بھیس بدل کر ریاستی مسلمانوں کے متاع ایمان پر ڈاکے ڈال رہے ہیں اورآپ حضرات کی مصلحت آمیز یا نادانستہ چشم پوشی نے ان کے حوصلے اتنے بلند کر دیئے ہیں کہ وہ اعلانیہ تکفیر وتحقیر سے بھی نہیں چوکتے۔اندریں حالات دین حنیف کی عزت ووقار کا تقاضہ اورہمارے سیاسی مفادات کی حفاظت کا بہ شدت اصرار ہے کہ بھارتی حملہ آوروں سے احسن طور پرنمٹنے کے لئے پہلے پانچویں کالم کاقلع قمع کیا جائے۔ مرزائی مفسدوں کے گھریلو اورخانہ ساز عقائد زبان حال سے علماء کرام کو دعوت مبارزت دے رہے ہیں۔ لہٰذا جمعیت العلمائے اسلام آزاد کشمیر کو یہ چیلنج قبول کرلینا چاہئے اور انگریز کے اس خود کاشتہ پودے کو جڑ سے اکھیڑ کر جہنم کی گہرائیوں میں دھکیل دینا چاہئے تاکہ وہ پھر قیامت تک حدود ریاست میں ابھر نہ سکے۔ میرے ناقص خیال میں تجاویز ذیل فوری عمل کی مستحق ہیں:
ا… حکومت آزادکشمیر سے مطالبہ کیاجائے کہ آزادعلاقہ میں تبلیغ مرزائیت کے تمام ذرائع پر کنٹرول کرے اور اس بداندیش گروہ کی نقل وحرکت اورسرگرمیوں کی نگرانی کرے۔
۲… تردید وتغلیط مرزائیت کے لئے شعبہ امورمذہبی کے تحت ایک خاص مجلس کا قیام عمل میں لایا جائے اورایک منظم منصوبہ کے تحت پورے علاقہ میں ’’مرزائیت کے دجل وتلبیس‘‘ کابھانڈا پھوڑنے کا کام شروع کیا جائے۔
۳… مرزائیوں نے عملی طور پر لیکن نہایت احتیاط سے مسلمانوں کا مقاطعہ کررکھا ہے۔اس