دستوری سفارشات میں قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت دینے کے مطالبہ کی حمایت میں یہ پمفلٹ تحریر کیا جو چھپوا کر تحریک کے زمانہ میں بھرپور تقسیم کیا۔ فوج میں بھی تقسیم ہوا۔ جب لاہور میں اعظم نے مارشل لاء لگایا تب اس پمفلٹ کی اشاعت کو بہانہ بنا کر سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ صاحب کو بھی دھرلیا گیا۔ مارشل لاء حکام نے آپ کے لئے موت کی سزا دی جو بعد میں معاف کر دی گئی۔ اسی پمفلٹ کی وجہ سے مودودی صاحب ان مراحل سے گذرے۔ ورنہ ان کا بیان ریکارڈ کا حصہ ہے کہ انہوں نے نہ صرف تحریک ختم نبوت سے لاتعلقی کا اظہار کیا بلکہ ان کی جماعت کے جو رہنماء اس تحریک میں شامل ہوئے انہیں جماعت سے خارج کرنے کی سزا دی۔ خیر واقعہ یہ ہے کہ جناب مودودی صاحب خوب لکھاری آدمی تھے۔ ان کی اس خوبی ٔ تحریر نے جماعت اسلامی کو اساس مہیا کی۔ لیکن ان کا قلم اتنا آزاد تھا کہ انبیاء علیہم السلام وصحابہ کرامؓ کے متعلق وہ امت مسلمہ کے اجتماعی مؤقف کو نظر انداز کر جاتے تھے۔ یہ رسالہ خوب معلوماتی اور معقولی دلائل کا حامل رسالہ ہے جو اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت کر رہے ہیں۔
۴/۲… ختم نبوت: مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی صاحب نے عقیدہ ختم نبوت پر فروری ۱۹۶۲ء میں یہ رسالہ مرتب فرمایا۔ عقیدہ ختم نبوت کو نقلی وعقلی دلائل سے خوب ترمبرہن کیا۔ عقیدہ ختم نبوت پر کئی احادیث مبارکہ لائے۔ اجماع وتواتر کے مستند ترین حوالہ جات سے اپنے مؤقف کو خوب واضح کیا۔ سیدنا مسیح علیہ السلام کی آمد ثانی یعنی نزول من السماء الیٰ الارض بجسدہ العنصری عقیدۂ ختم نبوت کے منافی نہیں۔ اس مناسبت سے نزول مسیح علیہ السلام کو احادیث سے خوب واضح کیا۔ یہ رسالہ بھی اس جلد میں شامل اشاعت ہے۔
۵/۳… فتنۂ عظیم: غالباً تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء کے دوران میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی صاحب نے آرٹیکل لکھا جسے جناب غلام نبی جانباز مرزا نے فتنۂ عظیم کے نام سے پمفلٹ کی شکل میں شائع کر دیا۔ اس جلد میں یہ شامل اشاعت ہے۔
۶… مرزائیت اور اسلام: حضرت مولانا محمد عبداﷲ محدث روپڑی نے تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء کے دوران میں یہ کتابچہ تحریر فرمایا۔ لیکن اپریل ۱۹۵۴ء میں پہلی بار شائع ہوا۔ تحریک ختم نبوت کی منیر انکوائری کمیشن کے دوران میں قتل مرتد، مسلمان کی تعریف، اسلامی حکومت کے خدوخال زیربحث آئے۔ مولانا موصوف نے آخر میں اس پر بحث کی ہے۔ معلوماتی مقالہ ہے۔ اس جلد میں شائع کرنے پر خوشی ہے۔ فاالحمدﷲ!