دیکھئے یہاں بھی یہی مذکور ہے کہ قیامت کے دن کفار کے مونہوں پرمہر لگا کر بند کر دیئے جائیںگے اوران کے ہاتھ کلام کریںگے اورپیر ان کے گواہی دیںگے۔ کہئے مہر کے معنی بند کردینے کے ہوئے یا نہیں؟
تیسری آیت… ’’وختم علی سمعہ وقلبہ وجعل علی بصرہ غشوٰۃ (جاثیہ:۲۳ )‘‘{خدا تعالیٰ نے ان کے کان اور دل پرمہر لگادی اوران کی آنکھ پرپردہ ڈال دیا} یہاں بھی مہر کے معنی کان اوردل بند کر دینے کے ہیں۔جوپہلی آیت میں بیان کئے گئے ہیں۔
چوتھی آیت… ’’یسقون من رحیق مختوم ختامہ مسک (تطفیف:۲۵)‘‘ {اوران کے پینے کے لئے شراب خالص سربمہر جس پر مشک ک مہر ہوگی،ملے گی۔}
رحیق ایک قسم کی شراب ہوگی۔جوجنت میں جنتیوں کو پینے کے لئے ملے گی۔ یہ شراب جس برتن میں بھی ہو۔خواہ صراحی میں ہو یا بوتل وغیرہ میں،بہرحال بند ہوگی اور سربمہر ہوگی اور اس کی مہر جس سے یہ بند کی گئی ہوگی،مشک کی ہوگی۔
دیکھا آپ قرآن شریف میں جہاں کہیں’’خاتم یا ختم‘‘لفظ آیا ہے۔ وہاں مہر ہی کے معنی ہیں اورمہر کے معنی بند کر دینے کے ہی ہیں۔جاری کر دینے یا جاری ہونے یا تصدیق کر دینے یا منظوری دینے کے کہیں بھی نہیں ہیں۔پس خاتم النبیین کے معنی آخر الانبیائ، خاتم الانبیاء یعنی نبیوں کو ختم کرنے والے اورسلسلہ نبوت بند کرنے والا ہی ہیں اور تیرہ سو برس سے تمام امت محمدیہ کا مسلمہ طورپریہی عقیدہ رہا ہے، اورہے۔اس کے خلاف کوئی اپنے آپ کو نبی کہنے والا اور اس کو نبی ماننے والا اورسلسلہ نبوت کو خواہ تشریعی ہو یا غیر تشریعی،ظلی ہو یا بروزی قطعی کافر اور امت محمدیہ سے خارج ہے۔
ہاتھ کے ہاتھ ایک شرعی مسئلہ بھی بیان کر دوں۔ اگر محمدﷺ کے بعد کوئی نبوت کا دعویٰ کرے اورکہے کہ میں خدا کی طرف سے نبی بناکر بھیجا گیا ہوں اور کوئی مسلمان اس سے یہ کہے کہ اگر تو نبی ہے تو معجزہ دکھلا،توایسا کہنے والا شخص فوراً کافر ہو جائے گا۔کیونکہ اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ ختم نبوت پر اس شخص کا ایمان نہیں ہے۔ گویا اس کے ناقص خیال میں ابھی نبوت ختم نہیں ہوئی اور کوئی نیا نبی آسکتا ہے۔جب ہی تو اس سے معجزہ طلب کرتا ہے۔ایسے شخص کو تجدید ایمان کرنا چاہئے۔
خاتم النّبیین کے متعلق مرزائیوں کے من گھڑت معنی اوراس کے فساد اب ذرا قادیانیوں یا احمدیوں یا مرزائیوں کی بھی سن لیجئے کہ اس آیت شریفہ کے متعلق کیا کہتے ہیں کہ خاتم