فالحدیث ضعیف مضطرب (ص۳۲۲)‘‘نیز بعض محدثین نے اس حدیث کو موضوع بھی کہا ہے جیسا کہ اس باب کے اول میں فوائد المجموعہ للشوکانیؒ کے حوالے سے گزر چکا ہے۔
(فوائد مجموعہ ص۵۱۰)
بہر حال ظہو رمہدی متواتر احادیث سے ثابت ہے اورمحدثین کے نزدیک قیامت کی علامت میں سے ہے۔جیسا کہ شاہ رفیع الدین محدث دہلوی کی کتاب علامات قیامت کے ضمن میں اس کو ذکرکیاہے۔نیز حدیث جبرائیل کے ضمن میں امارات قیامت پربحث کرتے ہوئے محدثین نے جیسا کہ دوسری امارات وعلامات کاذکر کیا ہے ۔اسی طرح ظہو رمہدی کو بھی ثابت شدہ علامات قیامت میں ذکرکیاہے۔
مسلم کی شرح اکمال اکمال المعلم میں علامہ ابی نے لکھا ہے کہ علامات قیامت کی دو قسمیں ہیں۔ ایک تو وہ علامات جو معتاد ہیں۔جیسا کہ علم کااٹھ جانا،جہل کاظاہر ہونا، زنا اور شراب نوشی کی کثرت اور دوسری علامات وہ ہیں کہ جو غیر معتاد ہیںجیسا کہ ظہور دجال، نزول عیسیٰ علیہ السلام، خروج یاجوج ماجوج، خروج دابۃ الارض اورسورج کامغرب سے طلوع ہونا وغیرہ۔ اس کے بعد پانچ علامات غیر معتاد اوربھی ذکر کی ہیں اوراس کے بعد پھر لکھا ہے کہ:’’وزادبعضھم فتح قسطنطنیہ وظہور المھدی (ص۷۰ج۱)‘‘یعنی محدثین نے فتح قسطنطنیہ اورظہور مہدی کو بھی علامات قیامت میں ذکرکیاہے۔اسی قسم کی عبارت مکمل اکمال الاکمال میں علامہ سنوسی کی بھی ہے۔(ملاحظہ ہو ص۷۰ج۱)
ان عبارتوں سے ثابت ہوا کہ ظہو رمہدی محدثین کے نزدیک ثابت شدہ علامات قیامت میں سے ہیں۔
فی الحال ہم ان ہی گزارشات پر اکتفا کرتے ہیں اوراﷲ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں صراط مستقیم پر زندہ رکھے اوراسی پر موت دے۔
نظام الدین شامزئی… کراچی
۷؍ربیع الثانی ۱۴۰۲ھ
اللھم ارناالحق حقا وارزقنا اتباعہ و
وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ۰ آمین!
وصلی اﷲ تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ اجمعین!