ومسلح کر سکیں گے۔اس کے ساتھ ہی مرزائیوں نے کشمیر کے بعض ایسے اصحاب کو بھی اپنے دام تزویر میں پھانس لیا جو وقت کی غلط بخشیوں اورعبوری دور کے قحط الرجال کے طفیل بڑے بن چکے تھے۔ جنہیں قوم وملت کے اجتماعی مفاد سے کہیں زیادہ اپنے ذاتی فوائد سے کام تھا۔ چنانچہ آزاد کشمیر کے ان ابن الوقت ارباب اختیار سے ساز باز کرکے مرزائی ٹولہ ایک طرف توحکومت کے قریب قریب تمام کلیدی عہدوں پر قابض ہو گیا تودوسری طرف پاکستان میں پناہ حاصل کرنے کے لئے آنے والے مہاجرین میں گھل مل کر ،اوران پراپنی منافقانہ چاپلوسی اورلفظی ہمدردی کا جادوچلا کر خاصا اثرورسوخ پیدا کرلیا۔بدقسمتی سے کشمیری مہاجروں کے آرام وآرائش سے متعلق پاکستانی امدادی اداروں کے بعض بااختیار آفیسر بھی کٹر مرزائی تھے۔ان لوگوں نے کشمیری مہاجروں کی بدحالی اوربے سرو سامانی سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے لئے پاکستان میں مسلم کانفرنس کے مقابلہ میں انجمن مہاجرین کے نام سے ایک متوازی جماعت قائم کر دی۔جس کا ظاہر ی مقصد تو مہاجرین کے سود وبہبود سے متعلقہ امور کی نگرانی بتایا گیا مگر درپردہ اسے مسلم کانفرنس کے اندر اس کے مخلص کارکنوں کے خلاف سادہ لوح کشمیری مسلمانوں میں منافرت کے بیج بونے کے لئے استعمال کیا جانے لگا۔ادھر مرزائی ارباب اختیار پاکستان نے اس نئے ادارہ کی جڑیں مضبوط کرنے اور اس کے اثرورسوخ کا مہاجرین پرسکہ بٹھانے کے لئے راشن ،کپڑاوغیرہ کی تقسیم ،مہاجروں کی تصدیق وغیرہ تمام امور میں انجمن مہاجرین کے مرزائی ارکان کوبڑھاوادینا شروع کردیا۔
وہ تو خدا کا فضل شامل ہوا ۔قائد ملت اورچیدہ مسلم کارکن دشمنوں کی قید سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے اور مسلم کانفرنس کے خلاف پیدا کردہ اس طوفان بدتمیزی کاطلسم ٹوٹنے لگا اورکشمیری عوام پر ’’انجمن مہاجرین‘‘ کے مرزایانہ ہتھکنڈوں کی حقیت کھلنے لگی۔لیکن اب مفاد پرست اشخاص کی غالب اکثریت مرزائی ٹولہ کے زیراثر آچکی تھی اورابن الوقت قسم کے بعض کشمیری حضرات راولپنڈی، لاہور،سیالکوٹ وغیرہ مقامات کی مرزائی ایجنسیوں کے آلہ کار بن چکے تھے ۔ اس لئے انتشار وافتراق کی جڑیں کاٹنے کے لئے مسلم کانفرنس کو بیک وقت کئی محاذوں پر سرگرم عمل ہونا پڑا۔ مرزائی ٹولہ کے ساختہ پرداختہ خدائی خوار قدم قدم پرنئی رکاوٹیں کھڑی کرنے اورمختلف ذرائع سے انتشار و بے چینی کو فروغ دینے پر ادھار کھائے بیٹھے تھے۔حتیٰ کہ خود مسلم کانفرنس میں کشمیری بلاک کے نام سے ایک نئی لعنت کھڑی کر دی گئی تھی۔سیالکوٹ ایسے مہاجر اکثریت کے ضلع سے ’’جہاد‘‘ اور ’’آزاد کشمیر‘‘ کے نام سے دو اخبار قوم میں نفاق وافتراق کے زہریلے جراثیم بکھیرنے اورکشمیری مہاجر رائے عامہ کو مسلم کانفرنس سے بدظن کرنے کا مکروہ فریضہ