کما ملئت ظلما وجورا من عترتہ علیہ السلام من ولد فاطمہ وانہ قد وردبہ الاخبار سید الابرارﷺ (ص۱۷۶)‘‘{یعنی امام مہدی آخری زمانے میں ظاہر ہوں گے اورزمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے جب وہ ظلم اورزیادتی سے بھر چکی ہو گی اور یہ کہ مہدی نبی کریمﷺ کی اولاد میں سے ہوں گے۔ حضرت فاطمہؓ کی اولاد سے اس پر نبی کریمﷺ سے احادیث وارد ہوچکی ہیں۔ }
دوسری جگہ شیخ فقہ اکبر میں لکھتے ہیں کہ:’’فترتیب القضیہ ان المھدی یظھر اولا فی الحرمین الشریفین ثم یاتی بیت المقدس…الخ (ص۱۳۶)‘‘{یعنی ترتیب واقعہ یہ ہوگی کہ اولاً حضرت امام مہدی کاظہورہوگا حرمین میں پھر بیت المقدس چلے جائیں گے ۔وہاں پھر دجال کاظہورہوگا۔پھر عیسیٰ علیہ السلام کانزول ہوگا۔}
اورتیسری جگہ لکھتے ہیں:’’الاصح ان عیسیٰ یصلی بالناس ویقتدی بہ المھدی (ص۱۳۷)‘‘ {یعنی صحیح یہ ہے کہ پہلی نماز کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام امام ہوںگے اورمہدی ان کی اقتداء کریںگے۔}
ان عبارتوں سے معلوم ہوا کہ ظہور مہدی حضرت ملا علی قاری کے نزدیک ثابت اور مسلم ہے۔
۵… شارع شرح عقائد علامہ عبدالعزیز ایک جگہ مہدی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:
’’صح فی الحدیث ان اسم والد المھدی عبداﷲ ،نبراس (ص۳۱۵)‘‘{کہ مہدی کے بارے میں صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ ان کے والد کا نام عبداﷲ ہوگا ۔}پھر اس کے بعد لکھتے ہیں کہ:
’’تواترات الاحادیث فی خروج المھدی وافردھا بعض العلماء بالتالیفات وملحضھا انہ من اھل البیت النبیﷺ…الخ (ص۳۱۵)‘‘{کہ خروج مہدی کے بارے میں احادیث متواتر آچکی ہیں۔ اس کے بعد پر ان لوگوں کی تردید کی ہے جو محمد بن عبداﷲ المنصور عباسی یا عمر بن عبدالعزیز یامحمد بن حنفیہ کو مہدی کہتے ہیں۔
ٍ فرمایا:’’فکلہ مخالف للحدیث (ص۳۱۵)‘‘{یعنی یہ سب باتیں احادیث کے خلاف ہیں۔}