’’قرآن مجید جو احمد کی بشارت ہے وہ احمد میں ہی ہوں۔‘‘(استغفراﷲ)
(ازالہ اوہام ص۶۷۳،خزائن ج۱۰ص۴۶۳)
’’خداقادیان میں نازل ہو گا۔‘‘ (مجموعہ الہامات مرزا تذکرہ ص۴۳۷طبع سوم)
’’خدانے میرا نام آدم رکھا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۳حاشیہ،خزائن ج۲۲ص۷۶)
’’توبمنزلہ موسیٰ کے ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۴،خزائن ج۲۲ص۵۲۰)
حد ہی توکر دی مرزا قادیانی نے ایک ہی سانس میں یہ کہہ کر کہ:۔
’’میںآدم ہوں،میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں،میں اسحاق ہوں، میں یعقوب ہوں، میں اسماعیل ہوں، میں موسیٰ ہوں ،میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ ہوں، میں محمد ہوں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ۸۵،۸۴،خزائن ج۲۲ص۵۲۱)
اس پر بھی طبیعت سیر نہ ہوئی توانگریز بہادر کے خود کاشتہ نبی قادیانی نے مزید ہرزہ سرائی شروع کر دی کہ :’’خدا تعالیٰ نے بارہا میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ملک ہند میں کرشن نام کا جو نبی گزرا ہے اورجس کرشن آخری زمانہ میںآنے والا ہے،وہ میں ہی ہوں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵،خزائن ج۲۲ص۵۲۱)
قادیانی نبی کے سیاہی اورمذہبی عقائد کی محولہ صدر جھلک ملاحظہ کرنے کے بعد اب ذرا نبی زادہ ،مصلح موعود اورنہ جانے کیا کیا۔یعنی مرزابشیرالدین محمود جو اپنے باواجان سے بھی بلند درجات ومراتب کے مدعی ہیں،کے سیاسی عقیدے کی بھی حقیقت خود ان ہی کی زبان ،دجل ترجمان سے سن لیجئے۔ارشاد ہوتا ہے کہ: (قیام پاکستان سے چار ماہ پہلے)
’’ہمیںکوشش کرنی چاہئے کہ ہندو ومسلم سوال اٹھ جائے اور ساری قومیں شیر وشکر ہو کر رہیں۔تاملک کے حصے بخرے نہ ہوں(یعنی پاکستان قائم نہ ہو) بے شک یہ کام بڑا مشکل ہے۔ مگر اس کے نتائج بھی بہت شاندار ہیں اوراللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ساری قومیں متحد رہیں تااحمدیت اس وسیع بیس پر ترقی کرے۔ ممکن ہے عارضی طورپر افتراق پیدا ہو(یعنی پاکستان بن جائے ) اور کچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جدا جدا رہیں۔مگر یہ حالت عارضی ہو گی اورہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ یہ حالت جلد دور ہو جائے۔‘‘ (یعنی پاکستان کو ختم کرکے اکھنڈ بھارت کے تاراسنگھی تخیل کی تکمیل کی جائے) (الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ)
اوریہ امر واقعہ ہے کہ پوری امت مرزائیہ گزشتہ تین برس سے متواتر کوشش کر رہی ہے کہ لاڈلے خلیفہ قادیان کی مندرجہ صدرآرزو برآئے اورپاکستان پھر سے ہندوستان میں ضم ہو کر