ص۵۷۱ومسلم ومشکوٰۃ)‘‘
{حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں ۔فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ میری اوردوسرے نبیوں کی مثال اس محل کی سی ہے جس کی تعمیر بہت ہی اچھی کی گئی اوراس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی۔ دیکھنے والے اس کے گرد چکر لگاتے تھے اوراس کی اچھی تعمیر سے تعجب کرتے تھے۔سو ااس اینٹ کے، تو میں نے ہی اس اینٹ کی جگہ پر کر دی اورااور مجھ سے وہ عمارت ختم ہو گئی اورمجھ پر رسول ختم کر دیئے گئے۔}
ایک روایت میں ہے کہ: ’’وہ آخری اینٹ میں ہی ہوں اور میں نبیوں میں آخری نبی ہوں۔‘‘
سبحان اﷲ! کیسی پیاری مثال سے حضورﷺ نے خاتم النبیین کے مفہوم کو سمجھایا ۔ فرمایا اﷲ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے نبوت کے محل کی بنیاد رکھی اور انبیاء علیہم السلام سے اس نورانی محل کی تعمیر ہوتی رہی۔ اس محل میں ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی۔ دیکھنے والے تعجب کرتے تھے کہ کتنی اچھی عمارت ہے۔ مگر ایک اینٹ کی وجہ سے مکمل نہیں ہے۔ فرمایا وہ آخری اینٹ میں ہی ہوں جس سے نبوت کے محل کی تکمیل ہو گئی۔ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں ہوگا۔
ایک وہم کاازالہ
سوال:جب اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہوں گے۔پھر خاتم النبیین کے معنی آخری نبی کیسے ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی ہیں۔(مرزائی)
جواب نمبر۱… اس حدیث میں اس خیال باطل کی کھلی تردید کی گئی ہے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پہلے کے نبی ہیں۔ یہ اینٹ پہلے لگی ہوئی ہے۔ نیز وہ اب نبوت کی شان سے نہ آئیں گے۔ بلکہ حضورﷺ کے امتی ہو کر آئیں گے۔ کیونکہ وہ حضورﷺ سے پہلے نبوت کر چکے ہیں۔ اب ان کی نبوت منسوخ ہو چکی ہے۔ لہٰذا اب کسی نبی کی نبوت ممکن نہیں ہے۔ خیال رہے کہ آخری بیٹا وہ ہے جس کے بعد کوئی بیٹا پیدا نہ ہو۔ یہ ضروری نہیں کہ پہلے سارے بیٹے مر چکے ہوں۔ حضورﷺ کے آخری نبی ہونے کے معنی یہ ہیں کہ آپؐ کے زمانہ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ اگرچہ پہلے زمانہ کے کوئی نبی زندہ ہوں تومضائقہ نہیں۔ چار نبی اب تک زندہ ہیں۔۲زمین پر حضرت خضر