کفر دوم: (توضیح مرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰)پر لکھتا ہے کہ: ’’میں محدث ہوں اورمحدث بھی ایک وجہ سے نبی ہوتاہے۔‘‘
کفر سوم: (دافع البلاء ص۱۱،خزائن ج۱۸ص۲۳۱) پر لکھتا ہے: ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
کفر چہارم: ’’مجیب پنجم نے نقل کیا ونیز می گوید کہ: ’’خدائے تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں اس عاجز کا نام امتی بھی رکھا ہے اورنبی بھی۔ ‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۳۳، خزائن ج۳ ص۳۸۶)
ان اقوال خبیثہ میں اولاً کلام الٰہی کے معنی میں صریح تحریف کی کہ معاذ اﷲ آیت کریمہ میں یہ شخص مراد ہے نہ حضورﷺ۔ ثانیا… نبی اﷲ ورسول اﷲ وروح اﷲ علیہ الصلوٰۃ والسلام پر افتراء کیا کہ وہ اس کی بشارت دینے کو اپنا تشریف لانابیان فرماتے ہیں۔ ثالثاً… اﷲ تعالیٰ پرافتراء کیا کہ اس نے عیسیٰ علیہ السلام کواس شخص کی بشارت دینے کے لئے بھیجا …رابعاً …اپنی گھڑی ہوئی کتاب براہین غلامیہ کو اﷲ عزوجل کا کلام ٹھہرایا کہ خدائے تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں یوں فرمایا ہے۔ الی آخرہ اختصاراً!
کفر پنجم: (دافع البلاء ص۱۳،خزائن ج۱۸ص۲۳۳) پر حضرت مسیح علیہ السلام سے اپنی برتری کا اظہار کیا ہے۔
کفر ششم: اسی رسالہ کے (ص۲۰،خزائن ج۱۸ص۲۴۰) پر لکھا ہے:
ابن مریم کاذکر چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
کفر ہفتم: اشتہار معیار الاخیار میں لکھا کہ: ’’میں نبیوں سے بھی افضل ہوں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۸) یہ ادعاء بھی باجماع قطعی کفر وارتداد یقینی ہیں۔ جیسا کہ کثیر کتب کے نصوص سے یہ بات ثابت ہے کہ باجماع مسلمین کوئی ولی، کوئی غوث ،کوئی صدیق بھی کسی نبی سے افضل نہیں ہوسکتا۔ جو ایسا کہے قطعاً اجماعاً کافر ملحدہے(الی آخرہ اختصاراً) وغیر ھامن التکفیرات!
السؤالعقاب کے ص۲۰ پر فیصلہ کن اندا زمیں لکھتے ہیں:’’اگر۱؎ یہ اقوال مرزا کی تحریروں میں اسی طرح ہیں تو واﷲ واﷲ وہ یقینا کافر اورجو اس کے ان اقوال یا ان کے امثال پر مطلع ہوکر اسے کافر نہ کہے وہ بھی کافر۔‘‘ اس سے اگلی عبارت میں اس کے پیروکاروں کو مرزا قادیانی کے ان ارتدادات پر اطلاع کے باوجود امام پیشوا جاننے اورماننے پر فتویٰ کفر وارتداد دیاہے۔
۱؎ سے منقول ہے اس فتویٰ کے بعد مرزا کی بعض نئی تحریریں نظر سے گزریں جن میں قطعی کفر بھرے ہیں۔ بلاشبہ وہ یقینا کافر مرتد ہے۔