ہزاروں منت وسماجت کی۔ مال ودولت کی طمع دلائی۔ ناتہ رشتہ توڑنے کی دھمکی دی۔ اسلام کانام لے کر غیرت دلائی۔احمد بیگ کے رشتہ کی جتنی لڑکیاں اس کے رشتہ داروں کے پاس تھی۔ طلاق کی دھمکی دی۔ اپنے بیٹے کو عاق کیا۔ پہلی بیوی کو طلاق دے دی۔
مرزا جی کے اس خط کے چند جملے بطور تفنن طبع سن لیجئے۔ جو اس نے حالت یاس میں انتہائی لجاجت کے ساتھ احمد بیگ کو لکھے۔ وہ یہ ہیں۔ :’’اب بھی عاجزی اور ادب سے آپ کی خدمت میں ملتمس ہوں کہ اس رشتہ سے آپ انحراف نہ فرمائیں۔ یہ آپ کی لڑکی کے لئے نہایت درجہ موجب رحمت ہو گا اورخدا تعالیٰ ان برکتوں کا دروازہ کھول دے گاجو آپ کے خیال میں نہیں۔ کوئی غم اورفکر کی بات نہ ہوگی۔ آپ کومعلوم ہوگا کہ یہ پیشگوئی اس عاجزکی ہزارہا لوگوں میں مشہور ہوچکی ہے اور میرے خیال میں شاید دس لاکھ سے زیادہ آدمی جو اس پیشگوئی پراطلاع رکھتا ہے۔ہزاروں پادری منتظر ہیں کہ یہ پیشگوئی جھوٹی نکلے توہماراپلہ بھاری ہو۔ ہزارہا مسلمان مساجد میں نماز کے بعد اس پیشگوئی کے ظہور کے بصدق دل دعا کرتے ہیں ۔آپ اپنے ہاتھ سے اس پیشگوئی کو پورا کرنے کے لئے معاون بنیںتاکہ خدا تعالیٰ کی برکتیں آپ پرنازل ہوں۔‘‘
(کلمۂ فضل رحمانی)
خداغریق رحمت کرے احمد بیگ کو ۔اس نے اپنے ایمان کے مقابلہ میں مرزا کی ایک بھی نہ سنی اورکسی طرح مرتد کو اپنی لڑکی دیناگوارہ نہ کیا۔ نہ دولت کی طمع نہ موت کا خوف۔ کوئی بھی اس کے قدم ڈگمگانہ سکا۔ اس خط سے قارئین کو پورا اندازہ ہوگا کہ اس پیشگوئی کو خود مرزا کیا سمجھ رہا تھا۔ اگر خدا کی طرف سے سمجھتا تو یقین رکھتا کہ ہوکر رہے گی۔ اس میں ہزار ذلت کی،منت سماجت کی کیا حاجت تھی؟مگر وہ تو اپنی حقیقت جانتا تھا اوراپنے اثرات پرنازاں تھا۔ہونے والی بات سمجھ کر پیشگوئی کردی۔مگر احمد بیگ نہیں مانے اورعقد کی تاریخ مرزا کے کے سر پر آگئی تو عاشق کو صبر کہاں؟ اورکیسی ذلت ورسوائی ؟پھر ایک خط احمد بیگ کی بہن کولکھا جس کی لڑکی عزت بی بی مرزا غلام احمد کذاب کے لڑکے فضل احمد کو بیاہی ہوئی تھی۔سنئے! ’’والد عزت بی بی کومعلوم ہو کہ مجھ کو خبر پہنچی ہے کہ چند روز تک مرزا احمد بیگ کی لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے اور میں خداتعالیٰ کی قسم کھا چکا ہوں کہ اس نکاح سے سارے رشتے ناطے توڑ دوں گا اورکوئی تعلق نہیں رہے گا۔ اس لئے نصیحت کی راہ سے لکھتا ہوں کہ اپنے بھائی مرزا احمد بیگ کو سمجھا کر یہ ارادہ موقوف کراؤ اور جس طرح تم سمجھا سکتی ہو اس کو سمجھا دو۔ اگر ایسا نہیں ہوگا تو آج میں مولوی نور الدین صاحب اور فضل احمد کو خد لکھ دیا ہے کہ اگر تم اس ارادہ سے باز نہ آؤ تو فضل احمد عزت بی بی کے لئے طلاق نامہ لکھ کر بھیج دے اور