M
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم !
اﷲ تبارک تعالیٰ جو تمام کائنات کاخالق ہے۔اس نے انسان سے دنیا کو آباد کیا اور ان کی ہدایت کے لئے انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ قائم فرمایا۔ جن میں سے سب سے اول حضرت آدم علیہ السلام ہیں اورسب سے آخر احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ چونکہ آپؐ آخری نبی ہیں۔آپؐ کے بعد کوئی نبی آنے والے نہیں۔ آپؐ نے انسان کی ہر ضرورت اورنجات کے تمام شعبوں کو نہایت واضح طور پرظاہر فرما دیا اورارشاد ربانی الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی سے مؤکد کر کے سنا دیاکہ وحی ربانی تمام حاجات انسانی کی متکفل ہو چکی۔ کوئی مسئلہ ایسا نہیں ۔ جس پر نجات کامدار ہو اوراس کا روشن بیان وحی ربانی میں نہ ہو۔ دین مکمل ہوچکا۔ جوکمی اورکسر ادیان سابقہ میں تھی۔ خاتم النّبیین سے پوری ہو گئی اور خاتم النّبیین ﷺکی ذات گرامی ہی مدار نجات ٹھہری۔ آپؐ کی اطاعت وفرمانبرداری کو دین کااصل اصول قرار دیاگیا۔
لہٰذامسلمان کافرض ہوا کہ حضورؐ کے فرامین واحکام کو معلوم کر کے اپنا دستور العمل بنائے۔ امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں ایک حدیث کی روایت حضرت عمر فاروقؓ سے کی۔ فرماتے ہیں ۔ ’’ہم لوگ ایک دن رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر تھے۔ ایک شخص نہایت صاف شفاف کپڑے پہنے، کالے کالے بال، نہ تو مسافر کی شکل تھی۔ نہ ہم میں سے کوئی انہیں پہچانتا تھا۔ آئے اورحضورﷺ کے قریب گھٹنا ٹیک کر ہاتھوں کوران پر کھ کر بیٹھ گئے اورپوچھا ۔ یارسول اﷲﷺ! بتائیے۔ اسلام کیا ہے؟ حضورؐ نے فرمایا:’’لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کی شہادت دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، ماہ رمضان کے روزے رکھنا،بشرط استطاعت حج کرنا۔‘‘ سائل نے کہا سچ فرمایا آپؓ نے۔ حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ اس کے سوال اورتصدیق نے اورتعجب میں ڈال دیا۔ پھر سوال کیا اچھا بتائیے ،ایمان کیاہے؟ حضورؐ نے فرمایا:’’اﷲکو،ملائکہ کو،اﷲ کی کتابوں کو،رسولوں کو اورقیامت کو ماننا اورتقدیر پرایمان رکھنا۔‘‘ سائل نے کہا سچ فرمایا آپؐ نے۔ پھر پوچھا بتائیے ، احسان کیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا:’’اﷲ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا خدا کو دیکھ رہے ہو اور اگر یہ درجہ حاصل نہ ہو تو یہ یقین رہے کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ ‘‘ پھر پوچھا بتائیے ، قیامت کب آئے گی؟ فرمایا!جس سے سوال کیا جارہا ہے ۔ وہ اس مسئلہ کو سائل سے زیادہ نہیں جانتا۔‘‘(یعنی دونوں یہ بات جانتے ہیں کہ وقت قیامت پردئہ راز میں