ابطال نبوت پر کئی دلائل قائم ہیں۔‘‘ یہاں عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ قرآن عظیم پر بھی جڑ دی کہ وہ ایسی باطل بات بتارہا ہے ۔ جس کے ابطال پر متعدد دلائل قائم ہیں۔ (۲)کبھی آپ کو شیطانی الہام بھی ہوتے تھے۔‘‘(اعجاز احمدی ص۲۴،خزائن ج۱۹ص۱۳۳) (۳)’’ان کی اکثر پیش گوئیاں غلطی سے پر ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۴،خزائن ج۱۹ص۱۳۳) یہ بھی صراحۃً نبوت عیسیٰ علیہ السلام سے انکار ہے۔ کیونکہ قادیانی خود اپنی ساختہ (کشتی نوح ص۵،خزائن ج۱۹ص۵)پر کہتا ہے ۔ ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیشین گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ نیز پیش گوئی لیکھرام آخر (آئینہ کمالات ص۳، خزائن ج۵ ص۶۵۱) پر کہتا ہے کہ: ’’کسی انسان کا اپنی پیشگوئی میں جھوٹا نکلنا تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔‘‘( ضمیمہ انجام آتھم ص۲۷ ،خزائن ج۱۱ص۳۱۱)پر کہا گیا کہ: ’’اس کے سوا اور کسی چیز کا نام ذلت ہے کہ جو کچھ اس نے کہا وہ پورا نہ ہوا۔‘‘ اور(کشتی نوح ص۶،خزائن ج۱۹ص۶) میں اپنی نسبت یوں لکھتا ہے:’’اگر کوئی تلاش کرتا کرتا مر بھی جائے تو ایسی کوئی پیش گوئی جو میرے منہ سے نکلی ہو اسے نہیں ملے گی۔جس کی نسبت وہ کہتا ہو کہ خالی گئی ۔‘‘ تومطلب یہ ہوا کہ اس کے لئے تو بھاری عزت ہے اورسیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے لئے وہ خواری وذلت ہے۔جس سے بڑھ کر کوئی رسوائی نہیں۔:’’الا لعنۃ اﷲ علی الظلمین۔‘‘
۴… (دافع البلاء ٹائٹل پیچ ص۳، خزائن ج۱۸ص۲۱۹ ) ’’ہم مسیح کو بیشک ایک راست باز آدمی جانتے ہیں۔ کہ اپنے زمانہ کے اکثر لوگوں سے البتہ اچھا تھا ۔واﷲ اعلم! مگر وہ حقیقی منجی نہ تھا۔‘‘ رسول اﷲ اور وہ بھی ان پانچ مرسلین اولوالعزم سے کہ تمام رسولوں سے افضل ہیں۔ یعنی ابراہیم و نوح وموسیٰ وعیسیٰ ومحمدﷺ۔ اس کی صرف اتنی قدر ہے کہ ایک راست باز آدمی تھا ۔ جو ان کی خاک پا کے ادنیٰ غلاموں کا بھی پوراوصف نہیں۔ تو بات کیا۔ وہی کہ عیسیٰ کی نبوت باطل ہے۔ فقط ایک نیک شخص تھا۔ وہ بھی نہ ایساکہ کسی دوسرے کو نجات ملنے کا واقعی سبب ہوسکے۔ بلکہ حقیقی نجات دہندہ نبیﷺ تھے اور اب قادیانی ہے کہ اس کے متصل کہتا ہے کہ ’’حقیقی منجی‘‘ وہ ہے۔جو حجازمیں پیدا ہوا تھا اور اب بھی آیا۔ مگر بروز کے طور پر خاکسار غلام احمد قادیان۔‘‘
۵… (دافع البلاص۴ٹائیٹل پیج، خزائن ج۱۸ص۲۲۰) پھر یہاں تک تو عیسیٰ کا ایک راست باز آدمی اوراپنے بہت سے اہل زمانہ سے اچھا ہونا یقینی تھا کہ بیشک اورالبتہ کے ساتھ کہا۔ نوٹ میں چل کر وہ یقین بھی زائل ہو گیا۔ (دافع البلاص۳ٹائیٹل پیج، خزائن ج۱۸ص۲۱۹) میں کہا کہ: ’’یہ ہمارا بیان محض نیک ظنی کے طور پر ہے۔ورنہ ممکن ہے کہ عیسیٰ کے وقت میں بعض راست باز اپنی راست بازی میں عیسیٰ سے بھی اعلیٰ ہوں۔‘‘اے سبحان اﷲ! ؎