روکا ہے۔تاکہ انتشار اوربدامنی نہ پھیلے۔بیعت کے لئے یا حلف وفاداری کے لئے مجبور نہیں کیا۔
۲… انتخاب کے بعد بیعت کرنے یا حلف برداری اٹھا کر نزاع پیدا کرنا یہ غدر ہے ۔ جب تک صریح کفر نہ پایا جائے۔ اس کی اجازت نہیں۔ دواحادیث مذکورہ کا یہی منشاء ہے اورحسینؓ وغیرہ نے تو شروع سے ہی بیعت نہیں کی۔کیونکہ ان کی نظر میں یزید کا انتخاب ہی صحیح نہیں تھا۔ اس لئے وہ بیعت کے لے مجبور نہیں کئے جاسکتے تھے۔
۳… اہل عراق واہل کوفہ جب حسینؓ کے حق میں تھے اوران کی امارت چاہتے تھے۔ چنانچہ معاویہؓ نے وفات کے وقت یزید کو وصیت کی کہ اہل عراق تمہارے مقابلہ میں حسینؓکو کھڑا کریں گے۔مگر قرابت نبوی کا لحاظ کرتے ہوئے ان سے درگزرکرنا۔ جب اتنی دنیاحسینؓ کے ساتھ تھی۔ بلکہ اہل مکہ کی بھی حمایت حاصل تھی۔ تو ان حالات میں یزید کو حسینؓ کی بیعت کرنی چاہئے تھی۔ نہ کہ اس کاالٹ۔
۴… اختلاف جھگڑے کی صورت میں غیر جانبدار رہنا بھی ایک مسئلہ ہے۔چنانچہ حضرت علیؓ اور معاویہؓ اورحضرت عائشہ ؓ کے جھگڑے میں کئی صحابہ غیر جانبدار رہے۔ ملاحظہ ہو (بخاری ج۲ص۱۰۵۲ مع فتح الباری وغیرہ) اورحضرت علیؓ اگرچہ حق پر تھے۔ مگر بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ غیر جانبدار ہی رہے۔جن کواس استحقاق کا علم نہیں ہوا اوریزید پر بھی لوگ متفق نہیں ہوئے تھے۔ ابھی جھگڑاچل رہا تھا۔ اس لئے کئی لوگ علیحدہ رہے اوربیعت نہیں کی اورعبداﷲ بن عمرؓ کا مذہب یہی ہے کہ اختلاف جھگڑے میں غیرجانبداررہنا ہے۔ چنانچہ (بخاری ج۲ص۱۰۵۳) میں ہے کہ …جب فتح مکہ میں عبداﷲ بن زبیرؓ اورشام میں عبداﷲ بن زیاد اور مروان بن حکم اوربصرہ میں قراء برسراقتدار ہوگئے۔تو عبداﷲ بن عمرؓ علیحدہ رہے اورمسند احمد میں ہے کہ ابوسعید خدریؓ نے عبداﷲ بن زبیرؓسے بیعت کر لی۔ جب شام والوں نے مجبور کیا۔توان سے بھی کرلی۔ اس پر عبداﷲ بن زبیرؓ ان سے ناراض ہوئے اورکہا کہ ایک طرف فیصلہ ہونے کی انتظارکیوں نہ کی۔ پھر اس کے بعد جب لوگ قریباًعبدالملک بن مروان پرمتفق ہو گئے۔ توپھر عبداﷲ بن عمرؓ نے عبدالملک بن مروان سے بیعت کر لی۔ ملاحظ ہو ( صحیح بخاری ج۲ص۱۰۵۳)
اس بناء پرچاہئے تھا کہ عبداﷲ بن عمرؓیزید سے بھی بیعت نہ کرتے۔جب تک لوگ اس پر متفق نہ ہوتے ۔مگر چونکہ معاویہؓ کی حیات میں یزید کی بیعت منظور کر چکے تھے۔ جس کی وجہ ایک یہ تھی کہ معاویہؓ کی زندگی میں یزید کے حالات اتنے مخدوش نہ تھے۔ جتنے بعد میں ہوگئے۔
دوسرے حضرت علیؓ کے بعد معاویہؓ کی خلافت پر سب لوگ متفق ہوگئے تھے اور یزید کی