ان عبارتوں کا نتیجہ ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کا منکر کافر ہے۔ کیونکہ وہ صاحب کتاب اور صاحب شریعت ہے۔جس کو وہی احکام بطور تجدید ملے۔
ہفتم… (ضمیمہ النبوت فی الاسلام کے ص۱۳۰، بحوالہ دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)لکھا ہے کہ:’’ میں اس پہلے مسیح سے اپنی تمام تر شان میں بہت بڑھ کر ہوں۔‘‘ اور (ضمیمہ النبوت فی الاسلام ص۱۶۲، بحوالہ حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹) لکھاہے :’’آنے والا مسیح جو آخری زمانہ میں آئے گا۔ اپنے جلال اور قوی نشانوں کے لحاظ سے پہلے مسیح یاپہلی آمد سے افضل ہے۔‘‘
ان عبارات کا مطلب واضح ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی صداقت کے نشان پہلے مسیح سے زیادہ قوی ،زیادہ شان وشوکت اورجاہ وجلال رکھتے ہیں۔پس جب پہلے مسیح کا منکر کافر ہے تو جس کی شان پہلے مسیح سے بڑی ہے۔اس کامنکر بطریق اولیٰ کافر ہوا۔
ہشتم… (ضمیمہ النبوت فی الاسلام ص۳۱، بحوالہ تحفہ بغدادص۲۸، خزائن ج۷ ص۳۴)لکھا ہے کہ :’’لاشک ان من امن بنزول المسیح الذی ہو نبی من بنی اسرائیل فقد کفر بخاتم النبیین‘‘کوئی شک نہیں کہ جو شخص اس مسیح کے نزول پر ایمان لایا جو بنی اسرائیل سے ایک نبی ہے۔ وہ خاتم النبیین کے ساتھ کافر ہے۔‘‘
اس عبارت میں مرزاقادیانی نے اپنے تمام مخالفوں کو کافر کہا ہے اور لاہوری مرزائی اس کو پیش کر رہے ہیں اوریہی قادیانیوں کا عقیدہ ہے۔پس لاہوری اورقادیانی ایک ہی ہوئے۔
نہم… امت اسلامیہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ آنے والا مسیح حکومت اورسیاسی نشان کے ساتھ آئے گا۔ احادیث صحیحہ میں بھی اس کی تصریح ہے کہ وہ حکم ،عدل یعنی باانصاف حاکم ہو گا۔ جنگ کرے گا۔ دجال کوقتل کرے گا وغیرہ وغیرہ۔ایسے متواتر اورمتفقہ عقیدہ کامنکر کافر ہے۔ پس لاہوری مرزائی بھی کافر ہوئے۔کیونکہ وہ بجائے ایسے شخص کو مسیح موعود مانتے ہے جو حکومت اور سیاست کے ساتھ نہیں آیا۔
دہم… یہ کہ حیات مسیح بھی اہل اسلام کامتفقہ اوراجماعی عقیدہ ہے اوراس پر سب کا اتفاق ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم علیہ السلام آسمان پر اب زندہ ہیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجرؒ نے تلخیص الحبیر میں اس پر اجماع نقل فرمایا ہے۔ لاہوری مرزائی ان قطعیات کے منکر ہیں۔ لہٰذا وہ بھی قادیانیوں کی طرح کافر ہیں۔ ’’تلک عشرۃ کاملۃ ‘‘اس قسم کی اور بھی بہت وجوہات ہیں۔ بلکہ مرزا غلام احمدقادیانی نے (اربعین نمبر۴ص۶،خزائن ج۱۷ص۴۳۵) میں خود صاحب شریعت نبی ہونے کادعویٰ کیاہے اور یہ لاہوری مرزائیوں کو بھی مسلم ہے کہ صاحب شریعت کی نبوت کا انکار کفر ہے۔ (ملاحظہ