ہیں۔لہٰذا مرزائی لاہوری اورقادیانی میں کوئی فرق نہیں رہا۔ کیونکہ درحقیقت لاہوری بھی قادیانیوں کی طرح مرزاغلام احمد کو نبی مانتے ہیں۔
چہارم… مولوی محمد علی نے (ضمیمہ نبوۃ فی الاسلام ص۱۰۵)پر بحوالہ اشتہاری ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ مرزاغلام احمدقادیانی کا یہ حوالہ ذکر کیا ہے کہ: ’’میرا نام آسمان پر محمد اوراحمد ہے۔ کیونکہ میری نبوت محمد کی نبوت ہے۔ خواہ بطور عکس ہو۔‘‘اورظاہر ہے کہ عکس انہی کمالات کامظہر ہے جو اصل میں ہوتے ہیں۔ پس عکس کا انکار اصل کاانکار ہے اوراصل کا انکار تولاہوری مرزائی کے نزدیک بھی کفر ہے۔پس عکس کا انکار بھی کفر ہوا۔ نتیجہ ظاہر ہے کہ لاہوری مرزائی بھی مرزاغلام احمد کو وہی درجہ دیتے ہیں ۔ جو قادیانی دیتے ہیں۔ لفظ خواہ محدث بولیں یانبی۔ پس لاہوری قادیانی ایک ہی ہیں۔‘‘
پنجم… مولوی محمد علی نے (ضمیمہ النبوۃ فی الاسلام ص۱۰۳)میں بحوالہ (اربعین نمبر۴ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴) مرزا غلام احمد قادیانی کے یہ الفاظ نقل کئے ہیں:’’ مجھے اپنی وحی پرایسا ہی ایمان ہے ،جیسا کہ تورات، انجیل اورقرآن پر۔‘‘ پس جب یہ وحی ایسی ہی قطعی ہے جیسی کتب مذکورہ ۔تو پھر کتب مذکورہ کی طرح ان کا منکر بھی کافر ہوا۔ نتیجہ وہی ہے جو ابھی ذکر ہوا۔
ششم… (ضمیمہ نبوۃ فی الاسلام ص۱۹،ازالہ اوہام ص۵۳۴، خزائن ج۳ ص۳۸۷)سے نقل کر کے بطور خلاصہ لکھا ہے کہ:’’خواہ موجودہ احکام (اسلامی عقائد وصوم وصلوٰۃ زکوٰۃ حج وغیرہ) ہی بذریعہ جبریل وحی نبوت سکھائے جائیں۔ تو یہ ایک نئی کتاب اﷲ ہوگی۔ ‘‘
(ضمیمہ النبوۃ فی الاسلام ص۱۰۳)میں (بحوالہ اربعین نمبر۴ص۶،۷، خزائن ج۱۷ ص۴۳۶)لکھا ہے :’’خدا تعالیٰ نے اپنے نفس پر یہ حرام نہیں کیا کہ تجدید کے طور پر کسی اورمامور کے ذریعہ یہ احکام صادر کرے کہ جھوٹ نہ بولو۔ جھوٹی گواہی نہ دو۔زنانہ کرو۔ خون نہ کرو اورظاہر ہے کہ ایسا بیان کرنا شریعت ہے۔ جو مسیح موعود کا ہی کام ہے۔ ‘‘
(ضمیمہ النبوت فی الاسلام کے ص۱۳۴، بحوالہ تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲ حاشیہ) لکھا ہے : ’’یہ نکتہ بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اپنے دعویٰ کے انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے ۔جو خدا کی طرف سے شریعت اوراحکام جدید لاتے ہیں۔ لیکن صاحب شریعت کے ماسوا جس قدر ملہم اورمحدث ہیں۔ گووہ کیسی ہی جناب الٰہی میں شان اعلیٰ اور خلعت مکالمہ الیہ سے سرفراز ہوں۔ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘