نظامِ انشورنس کی خامیاں جو شرعاً اسے ناجائز قرار دیتی ہیں ان کی تفصیلات موجودہ دور کے تمام اکابرین نے ذکر کی ہیں ، جو اس یہودی ذہنیت کے قائم کردہ نظام کے کھوکھلے پن کو پوری طرح واضح کر دیتی ہیں ، ملاحظہ ہو:
امدادالفتاویٰ:۳؍۳۱۰، امداد الاحکام:۳؍۴۹۰،
کفایت المفتی:۸؍۸۲، احسن الفتاویٰ:۷؍۲۳،
جدید فقہی مسائل:۱؍۲۶۰، آپ کے مسائل اور ان کا حل:۶؍۲۵۵،
فتاویٰ حقانیہ:۶؍۲۱۹، فتاویٰ بینات:۴؍۱۳۶،
فتاویٰ دارالعلوم دیوبند(امداد المفتین):۲؍۷۰۷،
فتاویٰ محمودیہ’’مطبوع جامعہ فاروقیہ‘‘:۱۶؍۳۸۷،
نظام الفتاویٰ:۱؍۱۸۳، ۲؍۲۸۶،
کتاب الفتاویٰ از مفتی گل حسن صاحب:۱؍۲۷۱،
کتاب الفتاویٰ از مولانا سیف اللہ خالد صاحب:۵؍۳۵۸،
جدید معاملات کے شرعی احکامات:۱؍۱۷۱،
جدیدمسائل کا شرعی حل،ص:۱۰۶،
اسلام اور جدید دور کے مسائل،ص:۱۷۳،
اور بیمہ زندگی از مفتی ولی حسن ٹونکی ؒ و مفتی محمد شفیع عثمانی ؒ۔
٭٭………٭………٭٭