Flexibility)یعنی رسک کو قبول کرنے کی لچک اور سہولت مہیا کرتی ہے اور تکافل کمپنی کو مالی سہارا دیتی ہے ، تاکہ وہ مستحکم ہو اور مارکیٹ میں مروجہ کمپنیوں کے ساتھ مقابلہ کر سکے۔
(د) ری تکافل کمپنی یہ بھی کر سکتی ہے کہ کمی کی صورت میں ری تکافل شئیر ہولڈرز فنڈ سے تکافل کو قرض حسنہ دے، تاکہ وہ اس سے اپنے مقاصد اور ضروریات پوری کرسکے۔(تکافل کی شرعی حیثیت،ص:۱۱۵،۱۱۶)
نیز! ’’تکافل انشورنس کا اسلامی طریقہ‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’اگر ری تکافل کا سہارا نہ لے اور خود سارا رسک کور کرے تو اسے پریمیم زیادہ لینا ہو گا ، اگر وہ اس طرح نہ کرے تو مارکیٹ کا مقابلہ نہ کر سکے گی ۔(ص:۱۳۷)
مذکورہ تفصیل کے بعد یہ بات بہت حد تک کھل کے سامنے آجاتی ہے کہ ایک طرف تو نظریہ تکافل کے لئے احادیث مبارکہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے واقعات سے استدلال اور دوسری طرف مذکورہ خط کشیدہ عبارتیں کیامنظر پیش کر رہی ہیں ۔مذکورہ مقاصد پر نظر ڈالنے سے ہر شخص محسوس کر سکتا ہے کہ مقصود کاروبار اور اپنی تجارت کو فروغ دینا ہے اور بَس، نہ کہ وقف جیسے مقدس و محترم حکم کا احیاء و اجراء۔
دوسری بات ! ابھی تک کوئی بھی ری تکافل کمپنی وقف کی بنیاد پر وجود میں نہیں آسکی ہے، بلکہ جن ری تکافل کمپنیوں سے تکافل کمپنیاں اپنا تکافل کرواتی ہیں وہ تبرع کی بنیاد پر کام کر رہی ہیں ، اور تبرع کی بنیاد کو خود ہمارے مجوزین حضرات پوری طرح رد کر چکے ہیں ، کیونکہ تبرع کی بنیاد صحیح اسلامی متبادل پیش نہیں کر سکتی، ذیل میں خود مجوزین کی طرف سے ان تکافل کمپنیوں پر کئے جانے والے اشکالات پیش کئے جاتے ہیں جو تبرع کی بنیاد پر چل رہی ہیں :
’’(۱) اس صورت میں تکافل بھی مروجہ بیمہ کہ طرح عقد ِ