’’فنڈ میں کمی کی صورت میں آپریٹر فنڈ کو قرضِ حسنہ دے گا‘‘۔
اور اس سے کچھ ہی آگے
’فنڈ(PTF) کی آمدنی اوراخراجات (Income,Outgo)‘‘
کے عنوان کے تحت لکھا ہے کہ:’’پول کے فنڈ میں خسارے (Deficit) کی صورت میں وکیل سے حاصل شدہ قرضِ حسنہ‘‘۔(ص:۱۱۰،۱۱۱)
چنانچہ دیکھ لیا جائے کہ چندہ دینے والا کس بنیاد پر چندہ دے رہا ہے اور چندہ لینے والا (شخصِ قانونی)مشروط طور پر چندہ وصول کرکے نقصان کی صورت میں نقصان کی تلافی کرتا ہے اور باقاعدہ دئیے گئے چندے کی بنیاد پر تلافی کرتا ہے، توکیا یہ معاملہ عقد معاوضہ سے نکل جائے گا ؟!
چنانچہ ! چندہ اورنقصان کی صورت میں نقصان کی کمی بیشی ’’ربا‘‘ بنی۔اور تلافی کے غیر یقینی ہونے کی بنا پریہ معاملہ’’ قمار‘‘ بنا۔
د: نیز ! پالیسی ہولڈر چندہ دیتے وقت اصالۃً اِس شرط پر چندہ دیتا ہے کہ اُس کو کوئی سانحہ پیش آئے گا تو وقف فنڈ اُس کا نقصان پورا کرے گا اور چونکہ اُس کو نقصان پہنچنا یقینی نہیں بلکہ موہوم ہے تو موہوم نقصان کی تلافی کی شرط سے وقف فنڈ کو چندہ دینا شرطِ فاسد ہے۔
اِس جگہ اگر کوئی کہے کہ’’ ہبہ اور ہدیہ وغیرہ شرط ِ فاسد سے فاسدنہیں ہوتا بلکہ خود شرط فاسد ہو جاتی ہے اور ہبہ درست ہو جاتا ہے،اور پالیسی ہولڈر اِس چندہ دینے کی بنیاد پر اپنے نقصان کی تلافی کا مطالبہ نہیں کر سکتابلکہ اِس کے نقصان کی تلافی تو قواعد ِ وقف کی وجہ