فرمائیں کہ مروجہ تکافل صرف تجارت سے وابستہ افراد کے لیے ’’بیمہ‘‘ کی خدمات تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ اس کے اثرات سے مسجد اور مدرسہ کا ماحول بھی آلودہ ہونے لگا ہے۔ سفید ٹوپی اور کالی ڈاڑھی کے ساتھ بعض ’’بیگ بردار فضلاء‘‘ کو باقاعدہ مساجد و مدارس سے وابستہ علماء اور ان کے متعلقین کے پیچھے لگا دیا گیا ہے، جو انشورنس کمپنیوں کے ایجنٹوں کے طرز پر مصروف ِ کار ہیں ۔ خدانخواستہ ہماری خاموشی کے نتیجے میں ہمارے وہ فضلاء جنہیں اہلِ مدارس، عوام کے طعاون سے دین کی بقاء کے لیے مساجد و مدارس کے واسطے تیار کر رہے ہیں ، وہ مساجد و مدارس کی بجائے تکافل کی ممبر سازی کے لیے تھیلے اُٹھائے گلی کوچوں میں سرگرداں رہیں ، اگر فضلائِ مدارس اسی کام کے ہو کے رہ گئے تو یہ کام مدرسہ اور وفاق کی سند کے بغیر بھی ہو سکتا ہے۔ اس طرزِ عمل سے مدارس کے اہداف اور معاونین کے مقاصد کی عملاً نفی لازم آئے گی، ولا سمح اللہ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے، ہمارے مؤلف محترم کی اس کوشش کو شرف ِ قبولیت بخشے اور قارئین کے لیے فائدہ مند بنائے۔ آمین وما ذٰلک علی اللہ بعزیز و صلی اللہ علی سیدنا محمد و علیٰ آلہٖ وصحبہٖ أجمعین۔
فقط والسلام
کتبہ
بندہ رفیق احمد بالاکوٹی
یکے از خدام جامعۃ العلوم الاسلامیہ
علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی نمبر ۵
۲۷؍جمادی الثانیہ، ۱۴۳۴ھ، بمطابق ۸؍ مئی ۲۰۱۳ء