حق میں مستقل عنوان بھی قائم کیا ہے:
’’باب وقف الدواب والکراع والعروض والصامت‘‘۔ (صحیح البخاري، کتاب الوصایا)
’’جانوروں ، گھوڑوں ، سامان اور سونے چاندی کے وقف کا بیان‘‘۔
اپنے موقف پر استدلال کرنے کے لیے انہوں نے اس باب کے تحت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ نقل کیا ہے:
’’أن عمر حمل علی فرسٍ لہ في سبیل اللّٰہ أعطاھا رسول اللہ ﷺ لیحمل علیھا رجلاً، فأخبر عمر أنہ قد وقفھا یبیعھا، فسأل رسول اللہ ﷺ أن یبتاعھا فقال لا تبتعھا ولا ترجعن في صدقتک‘‘۔
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا گھوڑا اللہ کی راہ میں دے دیا، اور آپ رضی اللہ عنہ نے گھوڑا رسول اللہ ﷺ کو اس لیے دیا تا کہ کسی آدمی کو سواری کے لیے دے دیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اطلاع ملی کہ اب وہ شخص اس کو فروخت کر رہا ہے، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ وہ [اس شخص سے اپنے]اسی [گھوڑے کو ]خرید لے؟آپ ﷺ نے فرمایا : اس کو مت خرید اور اپنا صدقہ واپس نہ لے‘‘۔
امام بخاریؒ نے اپنے مؤقف کی تائید میں امام زہریؒ کا یہ اثر بھی ذکر کیا ہے:
’’ امام زہریؒ نے اس شخص کے متعلق فرمایا جس نے ہزار دینار اللہ کی راہ میں دیے اور وہ اپنے تاجر غلام کے حوالے کر دیے کہ وہ ان سے