کرتی ہے۔
٭ ایلوکیشن فیس کے بعد ہر قسط کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک حصہ انوسٹمنٹ (بصورتِ مضاربت) یا فیس کے طور پر (بصورتِ وکالہ) اور دوسرا حصہ وقف پول کے لیے۔
٭ جو حصہ انوسٹمنٹ کے لیے ہوتا ہے اس سے بھی دو قسم کی فیس کاٹی جاتی ہے:
(۱) ایڈمن فیس: یہ ماہانہ بنیادوں لیکن پالیسی کی مالیت اور مدت کے اعتبار سے مختلف مگر فکسڈ ہوتی ہے۔ مثلاً: پاک قطر فیملی تکافل کی کم از کم فیس ۶۵ روپے اور زیادہ سے زیادہ ایک سو دس روپے ماہانہ ہے۔ اس میں سالانہ آٹھ فی صد اضافہ بھی ہوتا ہے۔
(۲) مینجمنٹ انوسٹمنٹ فیس: پاک قطر فیملی تکافل کمپنی کی تقریباً ڈیڑھ فی صد ہے۔
٭ جنرل تکافل میں مکمل قسط وقف پول میں جمع ہوتی ہے، کمپنی وقف کو منظم کرنے اور اس کے سرمایہ سے کاروبار کرنے کی علیحدہ علیحدہ فیس لیتی ہے۔
٭ہر تکافل کمپنی کا ایک دوسری کمپنی جس کو ’’ری تکافل‘‘ کہا جاتا ہے، سے معاہدہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ تکافل کمپنی پالیسی ہولڈر کی قسط کا کچھ حصہ ری تکافل کمپنی کو بھی دیتی ہے۔
٭جو حصہ وقف پول میں جمع ہوتا ہے، وہ پالیسی ہولڈر کی ملکیت سے نکل کر وقف کی ملکیت میں چلا جاتا ہے۔ تاہم تجارتی تکافل کے حامیوں کے مطابق وہ خود بخود وقف نہیں ہو گا، بلکہ صرف وقف کی ملکیت ہو گا، جو وقف کے مصالح اور ان لوگوں پر خرچ ہو گا، جو وقف کی مد میں شامل ہوں گے۔ ملاحظہ ہو مولانا محمد تقی عثمانی صاحب کا مقالہ ’’تأصیل التأمین التکافلي علیٰ أساس الوقف والحاجۃ الداعیۃ إلیہ‘‘۔ (ص: ۱۸ تا ۲۰)