قائل نہیں ہیں ۔
لہٰذا دراہم کا وقف علی النفس ایسا حکم ہے جو دو قولوں کی تلفیق سے حاصل ہوا ہے علامہ زین الدین قاسم رحمۃ اللہ علیہ نے دیباچہ تصحیح القدوری میں لکھا ہے کہ وہ حکم نافذ نہ ہوگا وہیں انہوں نے کتاب توفیق الحکام فی غوامض الاحکام سے نقل کیا کہ اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ تلفیق شدہ حکم باطل ہوتا ہے جبکہ طرطوسی نے اپنی کتاب انفع الوسائل میں حکم کے نافذ ہونے کو اختیار کیا اس وجہ سے جو منیتہ المفتی میں مذکور ہے۔
پھر علامہ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ حکم کے نافذ ہونے کے حق میں لکھتے ہیں :
ورأیت بخط شیخ مشایخنا ملا علي الترکمانيؒ في مجموعتہ الکبیرۃ نا قلا عن خط الشیخ إبراہیم السوالاتيؒ بعد ہذہ المسئلۃ المنقولۃ عن فتاوی الشلبي مانصہ، أقول وبالجواز أفتی شیخ الإسلام أبو السعود في فتاواہ وإن الحکم ینفذ وعلیہ العمل۔
ترجمہ : میں نے اپنے شیخ المشایخ ملا علی ترکمانی ؒکے بڑے مجموعہ میں ان کے ہاتھ کی تحریر دیکھی، انہوں نے شیخ ابراہیم سوالاتیؒ کی تحریر نقل کی، جس میں فتاویٰ شلبی کے ذکر کردہ مسئلہ کے بعد یہ لکھا تھا کہ شیخ الاسلام ابو سعودؒ نے اپنے فتاویٰ میں اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے اور یہ کہ حکم نافذ ہے اور اس پر عمل ہے۔
اس کے بعد علامہ ابن عابدین رحمۃ اللہ تعالیٰ نے علامہ قاسم رحمۃ اللہ علیہ کی اس بات کا کہ تلفیق شدہ حکم مسلمانوں کے اجماع سے باطل ہے یہ جواب دیا کہ
المراد بما جزم ببطلانہ ما إذا کان من مذاہب