عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حدیث میں ایسی عورتوں کو بدترین عورت بلکہ منافق قرار دیاہے جو اپنی زینت کو اجنبی مَردوں کے سامنے ظاہر کرتی پھرتی ہیں، چنانچہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: ”وَشَرُّ نِسَائِكُمُ الْمُتَبَرِّجَاتُ الْمُتَخَيِلَّاتُ وَهُنَّ الْمُنَافِقَاتُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْهُنَّ، إِلَّا مِثْلُ الْغُرَابِ الْأَعْصَمِ“تمہاری عورتوں میں سب سے زیادہ بُری وہ عورتیں ہیں جو اپنی زینت کو ظاہر کرنے والی اور تکبر کرنے والی ہوں اور وہ منافق عورتیں ہیں اُن میں سےجنت میں صرف اسی قدر عورتیں داخل ہوں گی جتنی مقدار میں وہ کوّا ہوتا ہے جس کے ایک پاؤں میں سفیدی ہوتی ہے(یعنی بہت ہی قلیل مقدار میں کیونکہ ایسا کوّا بہت نادر اور قلیل پایا جاتا ہے)۔(سنن کبریٰ بیہقی:13478) ایک روایت میں ہے،حضرت میمونہ بنت سعدجوکہ نبی کریمﷺکی خدمت کرتی تھیں،وہ نبی کریم ﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں:”مَثَلُ الرَّافِلَةِ فِي الزِّينَةِ فِي غَيْرِ أَهْلِهَا كَمَثَلِ ظُلْمَةِ يَوْمِ القِيَامَةِ لَا نُورَ لَهَا“وہ عورت جو اپنے اہل کے علاوہ دوسروں کیلئے زینت اختیار کرتی ہےقیامت کے دن تاریکی میں ہوگی ،اُس کیلئے کوئی نور نہ ہوگا۔(ترمذی:1167) حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں:”لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَبَرِّجَاتِ مِنَ النِّسَاءِ“نبی کریمﷺنے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مَردوں پر اور زیب و زینت کا اِظہار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی۔(أخرجہ ابن عدی فی الکامل:3/320) ایک اور جگہ بوڑھی اور معمّر عورتوں کو پردہ کے بارے میں تخفیف کا حکم دیتے ہوئے یہی قید بیان کی گئی ہے کہ وہ بھی تخفیف کے حکم پر اُسی وقت عمل کرسکتی ہیں جبکہ زیب و زینت کی نمازئش نہ کریں، چنانچہ