عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا“کسی عورت کیلئے رَوا نہیں کہ اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیر اس کے گھر سے نکلے۔(طبرانی کبیر:8007) حضرت معاذ بن جبلنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تَأْذَنَ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَهُوَ كَارِهٌ، وَلَا تَخْرُجَ وَهُوَ كَارِهٌ، وَلَا تُطِيعَ فِيهِ أَحَدًا،وَلَا تُخَشِّنَ بِصَدْرِهِ، وَلَا تَعْتَزِلَ فِرَاشَهُ، وَلَا تَضْرِبَهُ، فَإِنْ كَانَ هُوَ أَظْلَمَ، فَلْتَأْتِهِ حَتَّى تُرْضِيَهُ، فَإِنْ كَانَ هُوَ قَبِلَ، فَبِهَا وَنِعْمَتْ، وَقَبِلَ اللَّهُ عُذْرَهَا، وَأَفْلَحَ حُجَّتَهَا، وَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَإِنْ هُوَ أَبِي بِرِضَاهَا عَنْهَا، فَقَدْ أَبَلَغَتْ عِنْدَ اللَّهِ عُذْرَهَا“اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی عورت کیلئے حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے گھر میں کسی کو آنے کی اِجازت دےجبکہ شوہر اُسے ناپسند کرتا ہو، شوہر کے ناپسند ہونے کی حالت میں گھر سےنہ نکلے، شوہر کے بارے میں کسی کی اِطاعت نہ کرے،شوہر کو غصہ دلاکر نہ بھڑکائے،شوہر کے بستر سے الگ نہ رہے،شوہر کو (اپنے ہاتھ یا زبان وغیرہ سے)نہ مارے، پس اگر شوہر ہی ظلم کرنے والا ہو تو عورت کو چاہیئے کہ شوہر کے پاس آکر اُسے راضی کرے،پس اگر شوہر( اُس کے عذرکو )قبول کرلے تو بہت ہی اچھی بات ہے اللہ تعالیٰ بھی اُس کے عُذر کو قبول کرلیں گے اور اُس کی حجّت کو کامیاب کردیں گےاور شوہر پر کوئی گناہ بھی نہ رہے گا، لیکن اگر شوہر نے اُس سے راضی ہونے سے اِنکار کردیا تو پس وہ عورت اللہ کے نزدیک اپنے عُذر کو پہنچ چکی ہے(یعنی اب اس کا قصور نہ ہوگا۔(مستدرکِ حاکم:2770)