عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ہے۔آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”أَفَمَا تَرْضَى إِحْدَاكُنَّ أَنَّهَا إِذَا كَانَتْ حامِلًا مِنْ زَوْجِهَا، وَهُوَ عَنْهَا رَاضٍ أَنَّ لَهَا مِثْلَ أَجْرِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَإِذَا أَصَابَهَا الطَّلْقُ لَمْ يَعْلَمْ أَهْلُ السَّمَاءِ وَأَهْلُ الْأَرْضِ مَا أُخْفِيَ لَهَا مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ“کیا تم اس سے راضی نہیں ہو کہ تم میں سے کوئی جب اپنے شوہر سے حاملہ ہوتا ہے اور وہ شوہر اس سے راضی بھی ہو تو اس کیلئےروزہ دار اور اللہ کے راستے میں کھڑے ہونے والے کے اجر کی طرح اجر ملتا ہے،جب اُسے دردِ زہ ہوتا ہے تو آسمان و زمین والے نہیں جانتے کہ(اس کے بدلے میں) اس عورت کیلئے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک رکھی گئی ہے۔”فَإِذَا وَضَعَتْ لَمْ يَخْرُجْ مِنْهَا جُرْعَةٌ مِنْ لَبَنِهَا، وَلَمْ يَمُصَّ مَصَّةً إِلَّا كَانَ لَهَا بِكُلِّ جُرْعَةٍ وَبِكُلِّ مَصَّةٍ حَسَنَةٌ“ پھر جب وہ بچہ جنتی ہے تو اس کے نکلنے والے دودھ کے ہرگھونٹ اور چوسنے کے بدلے میں ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔”فَإِنْ أَسْهَرَها لَيْلَةً كَانَ لَهَا مِثْلُ أَجْرِ سَبْعِينَ رَقَبَةً تُعْتِقُهُنَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ“ پھر اگر وہ بچہ اُسے رات کو جگاتا ہےتو اس کیلئےستر غلاموں کو اللہ کے راستے میں آزاد کرنے کے برابر اجر ملتا ہے،پھر آپﷺنے اِرشاد فرمایا: اے سلامہ! تم جانتی ہوکہ میری مراد کون سی عورتیں ہیں؟ ”للمُتَمَتِّعاتِ، الصَّالِحَاتِ، الْمُطيْعَاتِ لِأَزْوَاجِهِنَّ، اللَّوَاتِي لَا يَكْفُرْنَ الْعَشِيْرَ“ وہ عورتیں جو فائدہ حاصل کرنے والی ،نیک اور اپنے شوہروں کی اِطاعت کرنے والی ہوں، وہ جو اپنے شوہروں کی ناشکری نہ کرتی ہوں۔(طبرانی اوسط:6733) ایک دفعہ نبی کریمﷺجبکہ صحابہ کرام کے درمیان تشریف فرما تھے،حضرت اسماء بنت یزید خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں :میری ذات اور میرے ماں باپ آپ پر فداء ہوں ، میں