عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
نہ ہو ،ورنہ ظالم کا ساتھ نہیں دیا جائے گا ۔ بہت سی عورتوں میں یہ کوتاہی دیکھنے میں آتی ہےکہ وہ اپنے بھائی بہن ، ماں باپ وغیرہ کی باتوں میں آکر شوہر کے خلاف بولنے اور کرنے لگ جاتی ہیں ،لڑائی جھگڑے میں شوہر کے خلاف اپنے گھر والوں کا ساتھ دیتی ہیں ، بعض اوقات یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ شوہر کے حق پر ہونے کے باوجود بھی بیوی اُس کے خلاف اپنے گھروالوں کی حمایت اور مدد میں لگی رہتی ہے اور اس کی وجہ سے اپنے اصلی گھر کو خراب کرڈالتی ہے۔ اِس سلسلے میں مندرجہ ذیل روایت ملاحظہ فرمائیں: حضرت عمر بن خطابفرماتے ہیں:”النِّسَاءُ ثَلَاثٌ:اِمْرَأَةٌ عَفِيفَةٌ مُسْلِمَةٌ هَيِّنَةٌ لِينَةٌ وَدُودٌ، تُعِينُ أَهْلَهَا عَلَى الدَّهْرِ، وَلَا تُعِينُ الدَّهْرَ عَلَى أَهْلِهَا، وَقَلِيلٌ مَا تَجِدُهَا، وَامْرَأَةٌ كَانَتْ وِعَاءً لَمْ تَزِدْ عَلَى أَنْ تَلِدَ الْوَلَدَ، وَثَالِثَةٌ غُلُّ قَمْلٍ يَجْعَلُهَا اللهُ فِي عُنُقِ مَنْ يَشَاءُ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْزِعَهُ نَزَعَهُ“عورتیں تین طرح کی ہوتی ہیں: ایک وہ عفیف و پاکدامن مسلمان عورت جوآسان ہو(یعنی کم مہر اور کم خرچہ کے ساتھ بآسانی حاصل ہوجائے) اور نرم خُو(نرم مزاج رکھنے والی)ہو،(شوہر سے)خوب محبّت کرنے والی ہو اور سارے زمانے کے خلاف اپنے شوہر کی مدد کرتی ہو،اپنے شوہر کے خلاف سارے زمانے کی مدد نہ کرتی ہو۔ اور ایسی عورت تمہیں بہت کم ملیں گی۔ اور دوسری وہ عورت جوایک برتن کی مانند ہو ،سوائے بچے جننے کے اُس کا اور کوئی فائدہ نہ ہو ۔تیسری وہ عورت جو جوؤں کے طوق کی مانند(تکلیف دہ بوجھ) ثابت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ اُسے جس کے گلے میں چاہتے ہیں مسلّط کردیتے ہیں، اورجب چاہتے ہیں اُسے(گلے سے)اُتاردیتے ہیں۔(شعب الایمان:8351)