عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
فِي نَفْسِهَا وَمَالِهَا بِمَا يَكْرَهُ“وہ عورت کہ جب شوہر اُسے دیکھے تو اُسے خوش کردے،جب اُسے کسی بات کا حکم دے تو اُس کی اِطاعت کرے اور اپنی ذات اور مال میں شوہر کی مُخالفت کرکے ایسا کوئی کام نہ کرے جو شوہر کو ناپسند ہو۔(سنن کبریٰ نسائی :5324) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ﴿وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ﴾ اور جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں (آخر تک) نازل ہوئی تو صحابہ بڑے متفکر ہوئے ان کی حالت دیکھ کر حضرت عمر نے فرمایا :”أَنَا أُفَرِّجُ عَنْكُمْ“میں تمہاری اس فکر کو ابھی(نبی کریمﷺسے دریافت کرکے) دور کردیتا ہوں چنانچہ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! یہ آیت تو آپ کے صحابہ پر بڑی گراں ہو گئی ہے؟ (کیونکہ اس سے ہر جمع کردہ مال کا ممنوع ہونا معلوم ہوتا ہے)آپﷺنےاِرشادفرمایا:”إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضِ الزَّكَاةَ، إِلَّا لِيُطَيِّبَ مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ لِتَكُونَ لِمَنْ بَعْدَكُمْ“ اللہ تعالیٰ نے زکوۃ کو اسی لئے فرض کیا ہے تاکہ وہ تمہارے باقی مال کو پاک کر دے نیز اللہ تعالیٰ نے میراث کو اس لئے مقرر کیا ہے تاکہ وہ تمہارے بعد والوں کو مل سکے۔حضرت عمربن خطاب نے یہ سن کر”اللہ اکبر“ کہا، اس کے بعد آنحضرت ﷺنے حضرت عمر سے اِرشاد فرمایا:”أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ؟ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ، إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ“کیا میں تمہیں وہ بہترین چیز نہ بتاؤں جو انسان جمع کرتا ہے؟ وہ نیک عورت ہے کہ جب اس کی طرف شوہر دیکھے تو اس کی طبیعت خوش