عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
پردہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے حضرات صحابیات رضی اللہ عنہن جوکہ امّت کی مقدّس اور پاکیزہ ترین ہستیاں ہیں وہ افضل الخلائق سید المُرسلین ﷺسے پردہ کیا کرتی تھیں،حالآنکہ وہاں کسی بھی قسم کے فتنہ کا دور دور تک کوئی شائبہ تک نہیں تھا۔حضرت امّاں عائشہ صدیقہفرماتی ہیں: ”أَوْمَتْ امْرَأَةٌ مِنْ وَرَاءِ سِتْرٍ بِيَدِهَا،كِتَابٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ“ایک عورت نے پردہ کے پیچھے سےایک خط نبی کریمﷺکو دینے کیلئے ہاتھ بڑھایا۔(ابوداؤد:4166) ایک حدیث میں ہے،حضرت عبد اللہ بن مسعودنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”اَلْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ،فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ“عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے،پس جب کوئی عورت باہر نکلتی ہے تو شیطان اُس کی تاک میں لگ جاتا ہے(یعنی اس کو مردوں کی نظر میں اچھا کر کے دکھاتا ہے)۔(ترمذی:1173) حضرت قیس بن شمّاسسے مَروی ہے کہ ایک عورت جس کو اُمِّ خلّاد کہا جاتا تھا ،وہ نبی کریمﷺکے پاس چہرہ پر نقاب ڈالے ہوئے اِس لئے حاضر ہوئیں تاکہ اپنے شہید ہوجانے والے بیٹے کے بارے میں دریافت کرسکیں(کہ اُس کا آخرت میں کیا درجہ ہے)بعض صحابہ کرام نے اُس سے کہا:”جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ؟“ تم اپنے بیٹے کے بارے میں پوچھنے آئی ہو اور تم نے نقاب بھی پہنا ہوا ہے؟(حالآنکہ اس طرح کے حادثہ میں تو عموماً عورتوں سے پردہ چھوٹ جاتا ہے)اُس نے کہا : ”إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي“میرا بیٹا مارا گیا ہے میری حیاء تو نہیں ماری گئی۔(ابوداؤد:2488)