عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حلیۃ الأولیاء کی روایت میں یہ اضافہ نقل کیا گیا ہے:”لَا يَرَيْنَ الرِّجَالَ وَلَا يَرَوْنَهُنَّ“عورتوں کیلئے سب سے بہتر یہ ہے کہ نہ وہ مَردوں کو دیکھیں اور نہ ہی مَرد اُنہیں دیکھیں۔(حلیۃ الأولیاء:2/41) اور صرف یہی نہیں کہ پردہ کرنے والی عورتیں سب سے افضل اور بہتر ہیں ،بلکہ پردہ نہ کرنے والی اور اپنی زیب و زینت کا سرِ عام اِظہار کرنے والی عورتیں سب سے بُری اور بدتر بھی قرار دی گئی ہیں، چنانچہ حدیث میں ہے،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”وَشَرُّ نِسَائِكُمُ الْمُتَبَرِّجَاتُ الْمُتَخَيِلَّاتُ وَهُنَّ الْمُنَافِقَاتُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْهُنَّ، إِلَّا مِثْلُ الْغُرَابِ الْأَعْصَمِ“تمہاری عورتوں میں سب سے زیادہ بُری وہ عورتیں ہیں جو اپنی زینت کو ظاہر کرنے والی اور تکبر کرنے والی ہوں اور وہ منافق عورتیں ہیں اُن میں سےجنت میں صرف اسی قدر عورتیں داخل ہوں گی جتنی مقدار میں وہ کوّا ہوتا ہے جس کے ایک پاؤں میں سفیدی ہوتی ہے(یعنی بہت ہی قلیل مقدار میں کیونکہ ایسا کوّا بہت نادر اور قلیل پایا جاتا ہے)۔(سنن کبریٰ بیہقی:13478) پردہ کے حکم پر نکتہ چینی کرنے اور اس سے انحراف کرنے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے پردہ کا صراحۃً حکم دیا ہے جس میں بڑی وضاحت کے ساتھ عورتوں کو پردے کی تعلیم دی گئی ہے،یہ کوئی اجتہادی یا اختلافی مسئلہ نہیں ہے کہ جس کے واجب الاتباع ہونے میں تردد کیا جاسکے، امّتِ مسلمہ کا مسلّمہ و متفقہ مسئلہ ہے اور عقل و نقل کے تمام پیمانوں اور تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں:﴿يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِْهِنَّ﴾ترجمہ:اے نبی ! تم اپنی بیویوں،اپنی بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے(منہ کے)اوپرجھکالیا کریں۔(آسان ترجمہ قرآن)