عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت زینب جوکہ حضرت عبد اللہ بن مسعودکی اہلیہ ہیں ،وہ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺ نے ہم(عورتوں)سے خطاب کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ،تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ جَهَنَّمَ يَوْمَ القِيَامَةِ“اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو اگرچہ اپنے زیور ہی میں سے کرو، اِس لئے کہ تم لوگ قیامت کے دن اہلِ جہنم میں سب سے زیادہ ہوگے۔(ترمذی:635) حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺعید الاضحیٰ یا عید الفطر میں عید گاہ کی تشریف لے گئے ،وہاں عورتوں کے مجمع میں آپ نے اِرشاد فرمایا:”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّي أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ“اے عورتوں کی جماعت! صدقہ دیا کرو اس لیے کہ میں نے تمہیں اہلِ جہنّم میں سب سے زیادہ کثرت سے دیکھا ہے۔(بخاری:304) حضرت امِّ بُجید جوکہ نبی کریمﷺسے بیعت کرنے والی عورتوں میں شامل ہیں ،اُنہوں نے ایک دفعہ نبی کریمﷺسے دریافت کیا:”إِنَّ المِسْكِيْنَ لَيَقُومُ عَلَى بَابِي فَمَا أَجِدُ لَهُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ“ یا رسول اللہ! کبھی کوئی مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے لیکن میں اُسے دینے کیلئے اپنے پاس کچھ نہیں پاتی (تو میں کیا کروں؟)آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِنْ لَمْ تَجِدِي لَهُ شَيْئًا تُعْطِيهِ إِيَّاهُ إِلَّا ظِلْفًا مُحْرَقًا فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ فِي يَدِهِ“اگر تمہیں اُس کو دینے کیلئے سوائے جلے ہوئے کھر کے کچھ نہ ملےتب بھی اُس کے ہاتھ میں وہی دیدو(لیکن خالی ہاتھ نہ بھیجو)۔(ترمذی:665) حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیقفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺنے اُن سےاِرشاد فرمایا:”أَنْفِقِي وَلاَ تُحْصِي، فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلاَ تُوعِي، فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ“خرچ کرتی رہو اور گن گن کر مت