عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت ابوسعید خدرینبی کریمﷺکااِرشاد نقل فرماتے ہیں:”تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى مَالِهَا،وَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى جَمَالِهَا،وَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى دِينِهَا،خُذْ ذَاتَ الدِّينِ،وَالْخُلُقِ تَرِبَتْ يَمِينُكَ“ عورت سے اُس کے مال کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے،اُس کے جمال و خوبصورتی کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے،اُس کے دین کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے، تم دینداری اور اخلاق والی عورت کو حاصل کرو، تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلودہ ہو(اگر تم اس کا لحاظ نہ رکھو)۔(صحیح ابن حبان:4037) حضرت سیدنا عمربن خطابفرماتے ہیں:”مَا اسْتَفَادَ رَجُلٌ، أَوْ قَالَ: عَبْدٌ بَعْدَ إِيْمَانٍ بِاللَّهِ خَيْرًا مِّنِ امْرَأَةٍ حَسَنَةِ الْخُلُقِ،وَدُوْدٍ وَلُوْدٍ وَمَا اسْتَفَادَ رَجُلٌ بَعْدَ الْكُفْرِ بِاللَّهِ شَرًّا مِنِ امْرَأَةٍ سَيِّئَةِ الْخُلُقِ حَدِيدَةِ اللِّسَانِ“کسی شخص نےاللہ پر ایمان لانے کے بعد اُس عورت سے زیادہ کوئی بھلی چیز حاصل نہیں کی جو اچھے اخلاق کی حامل ہو،(شوہر سے)خوب محبّت کرنے والی اور خوب بچے جننے والی ہو۔ اور کسی شخص نےاللہ کے ساتھ کفر اختیار کرنے کے بعد اُس عورت سے زیادہ کوئی بُری چیز حاصل نہیں کی جو بُرے اخلاق والی اور زبان کی تیز ہو۔(مصنف ابن ابی شیبہ:17142) حضرت ابوموسیٰفرماتے ہیں:”ثَلَاثَةٌ يَدْعُونَ فَلَا يُسْتَجَابُ لَهُمْ: رَجُلٌ أَعْطَى سَفِيهًا مَالَهُ، وَقَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:{وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمْ}وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ امْرَأَةٌ سَيِّئَةُ الْخُلُقِ فَلَمْ يُطَلِّقْهَا أَوْ لَمْ يُفَارِقْهَا، وَرَجُلٌ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَلَمْ يُشْهِدْ عَلَيْهِ“تین افراد ایسے ہیں جو دعاء مانگتے ہیں لیکن اُن کی دعاءقبول نہیں کی جاتی: ایک وہ شخص جس نے اپنا مال کسی بیوقوف کو دیا ہو (کیونکہ یہ مال کا ضیاع ہے) اور اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا:بیوقوفوں کو اپنا مال مت دو۔دوسرا وہ شخص