عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ“جب تم میں سے کوئی شخص اس شخص کو (رشک کی نظر سے)دیکھے جسے مال اور جسم کے اعتبار سے فوقیت حاصل ہے تووہ اس شخص کو بھی دیکھے جسے اس کی نسبت کم درجے میں رکھا گیا ہے۔(مسلم:2963) حضرت انس بن مالک نبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَنْ نَظَرَ فِي الدِّينِ إِلَى مَنْ فَوْقَهُ وَفِي الدُّنْيَا إِلَى مَنْ تَحْتَهُ كَتَبَهُ اللهُ صَابِرًا شَاكِرًا، وَمَنْ نَظَرَ فِي الدِّينِ إِلَى مَنْ تَحْتَهُ وَنَظَرَ فِي الدُّنْيَا إِلَى مَنْ فَوْقَهُ لَمْ يَكْتُبْهُ اللهُ صَابِرًا وَلَا شَاكِرًا“جو شخص دین میں اپنے سے اوپر والے کو اوردنیا میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھےتو اللہ تبارک وتعالیٰ اسے صابر وشاکر لکھ دیتا ہے اورجو شخص دین میں اپنے سےنیچے والے کو اوردنیا میں اپنے سےاوپر والے کو دیکھےتو اللہ تبارک وتعالیٰ اسے صابر وشاکر نہیں لکھتے۔(شعب الایمان:4255) عورتوں میں حساسیت زیادہ ہوتی ہے لہٰذا جب وہ دنیا کے اعتبار سے اپنے سے اوپر کے درجہ کی عورتوں کے ساتھ بیٹھتی ہیں تو وہ اِس اثر کو بہت زیادہ اور بہت تیزی سے قبول کرتی ہیں ،چنانچہ یہی وجہ ہے کہ شادی بیاہ میں عورتیں جب اکٹھی ہوتی ہیں اور ایک دوسرے کے زرق برق لباس و پوشاک کودیکھتی ہیں ،چمکتے دمکتے زیورات کو دیکھتی ہیں ،بیوٹی پارلر کے بنے ہوئے ایک دوسرے کے میک اَپ کا نظارا کرتی ہیں تو اس کا لازمی نتیجہ حرص و طمع کی صورت میں نکلتاہے اور سب کچھ حاصل ہونے کے باوجود بھی ”مزید کی جستجو اور موجود کی ناقدری “ہونے لگ جاتی ہے۔