عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
پر(ہم بستری کیلئے) بلائے اور وہ انکار کردے جس کی وجہ سے شوہر اُس سے ناراض ہوکر سوجائے تو فرشتے صبح تک اُس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔(بخاری:3237) حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَعَنَ اللَّهُ الْمُسَوِّفَاتِ“اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے”مسوِّفات“عورتوں پر،کسی نے پوچھا: اے اللہ کے نبی!”مُسوّفات“کون سی عورتیں ہیں؟ آپﷺنےاِرشادفرمایا:”الَّتِي يَدْعُوهَا زَوْجُهَا إِلَى فِرَاشِهَا،فَتَقُولُ:سَوْفَ،حَتَّى تَغْلِبَهُ عَيْنَاهُ“ وہ جس کا شوہر اُسے بستر پر بلائے تو وہ کہے :”میں ابھی آئی“یہاں تک کہ اِسی میں شوہر کی آنکھ لگ جائے۔(طبرانی اوسط:4393) ایک اور روایت میں ہے،حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں:”لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسَوِّفَةَ وَالْمُفَسِّلَةَ“ نبی کریمﷺنے”مُسوِّفہ“ اور ”مُفسِّلہ“ پر لعنت فرمائی ہے۔پھر اس کی تفسیر فرمائی کہ مُسوِّفہ اُس عورت کو کہتے ہیں کہ جب اُس کا شوہر اُس(سے قربت) کی خواہش کرے تو وہ یہ کہے کہ عنقریب ابھی آئی ۔اور مُفسِّلہ وہ ہے کہ جب اُس کا شوہر اُس (سے قربت)کی خواہش کرے تو وہ یہ کہے کہ میں تو حائضہ ہوں،حالآنکہ وہ حائضہ نہ ہو۔(مسند ابویعلی الموصلی:6467) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ رَبِّهَا حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا وَلَوْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا وَهِيَ عَلَى قَتَبٍ لَمْ تَمْنَعْهُ“قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں محمّد کی جان ہے! عورت اپنے پروردگار کا حق اداء نہیں کرسکتی جب تک کہ وہ اپنے شوہر کا حق اداء نہ کرے اور