عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت سیدنا عمربن خطابکا اِرشادہے:”مَا اسْتَفَادَ رَجُلٌ بَعْدَ الْكُفْرِ بِاللَّهِ شَرًّا مِنِ امْرَأَةٍ سَيِّئَةِ الْخُلُقِ حَدِيدَةِ اللِّسَانِ“کسی شخص نےاللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر اختیار کرنے کے بعد اُس عورت سے زیادہ کوئی بُری چیز حاصل نہیں کی جو بُرے اخلاق والی اور زبان کی تیز ہو۔(مصنف ابن ابی شیبہ:17142) علّامہ ابن حجر ہیتمینے اپنی کتاب”الزَّواجر“میں نبی کریمﷺسے مرفوعاً ایک حدیث نقل کی ہےکہ:”أَرْبَعَةٌ مِنْ النِّسَاءِ فِي الْجَنَّةِ وَأَرْبَعَةٌ فِي النَّارِ“چار طرح کی عورتیں جنّت میں اور چارجہنم میں ہوں گی:پھر ان کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:وہ چار عورتیں جو جنّت میں ہوں گی اُن میں سے ایک وہ ہےجو عفیف و پاکدامن ہو،اللہ تعالیٰ کی اور اپنے شوہر کی اِطاعت کرنے والی ہو ۔(دوسری وہ عورت ہے جو )خوب بچے جننے والی ہو ،اپنے شوہر کے ساتھ تھوڑے سے مال پر صبر و قناعت کے ساتھ زندگی گزارنے والی ہو ۔(تیسری وہ عورت ہے جو)شرم و حیاء رکھتی ہو ،شوہر کی عدمِ موجودگی میں اپنے نفس اور شوہر کے مال کی حفاظت کرنے والی ہو، اور شوہر کی موجودگی میں اُس کے ساتھ بد زبانی کرنے والی نہ ہو ۔(چوتھی ) وہ عورت جس کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو اور اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہو ں لیکن اُس نےاپنی اولاد پر شفقت کی وجہ سے اپنے آپ کو شادی سے روک کررکھا اور اُن بچوں کی تربیت کی اور اُن کے ساتھ اچھا سلوک کیا اور اِس خوف سے نکاح نہیں کیا کہیں وہ بچے ضائع نہ ہوجائیں۔اور وہ چار عورتیں جو جہنم میں ہوں گی ان میں سے ایک وہ عورت ہےجو اپنے شوہر کے ساتھ بدزبانی کرنے والی ہو ،جب شوہر موجود نہ ہو تو اپنے نفس کی حفاظت نہ کرتی ہو ،اور جب شوہر آجائے تو اُس کو اپنی زبان سے تکلیف و اذیّت دیتی ہو اور (دوسری)وہ عورت جو اپنے شوہر کو اُس کی طاقت سے زیادہ (کمانے اورچیزیں خرید خرید کر