عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ایک روایت میں ہے،نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :”صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ، مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا“ دوزخیوں کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا:ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دُموں کی طرح کے کوڑے ہوں گے، وہ لوگوں کو اس سے ماریں گے ، دوسری وہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی (یعنی اُن کا لباس نیم عُریاں ، چست اور اِس قدر باریک ہوگا کہ کپڑوں میں بھی برہنہ نظر آئیں گی)، مَردوں کو اپنی جانب مائل کرنے والی ہوں گی اور خود بھی مَردوں کی طرف مائل ہوں گی ، ان کے سر بختی (یعنی ایک مخصوص قسم کے) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہوں گے،وہ جنت میں نہ جائیں گی (اور جنّت میں جانا تو درکنار ) اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی دُور سے آ رہی ہو گی۔(مسلم:2128) ایک حدیث میں ہے،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ:أَنْ يَظْهَرَ الشُّحُّ، وَالْفُحْشُ، وَيُؤْتَمَنُ الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنُ الْأَمِينُ، وَيَظْهَرُ ثِيَابٌ يَلْبَسُهَا نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، ويَعْلُو التُّحوتُ الْوُعُولَ“بیشک قیامت کی علامات میں سے یہ ہے کہ بخل اور بے حیائی ظاہر ہوجائے گی، امانت دار کو خائن اور خائن کو امانت دار سمجھا جائے گا ، ایسے کپڑے ظاہر ہوں گے جس کو عورتیں پہنیں گی اور پہن کر بھی ننگی ہوں گی ،معزز لوگ گرے پڑے لوگوں پر غالب آجائیں گے ۔(طبرانی اوسط:748) نبی کریمﷺکاارشادہے:”سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي رِجَالٌ يَرْكَبُونَ عَلَى سُرُوجٍ، كَأَشْبَاهِ الرِّحَالِ، يَنْزِلُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، نِسَاؤُهُمْ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ،عَلَى رُءُوسِهِمْ كَأَسْنِمَةِ