اوپر کے ہر دوحوالہ جات سے ثابت ہوتا یہ کہ مرزا قادیانی مرد نہیں بلکہ عورت تھی۔ کیونکہ یہ اس کا اپنا دعویٰ ہے اوراس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ: ’’مجھے خدا سے ایک پوشیدہ تعلق ہے جو قابل بیان نہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم۶۳،خزائن ج۲۱ص۸۱)
اس سے معلوم ہوتاہے کہ وہ داستان جوان کے حوالہ سے ان کے نام نہاد صحابی یارمحمد نے بیان کی ہے۔ وہ صحیح ہے۔ چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ: ’’مسیح نے اپنے آپ کو عورت پایااورخدا نے اپنی طاقت رجولیت کواظہارفرمایا۔‘‘ معلوم ہوتا ہے یہ وہی داستان ہے جس کو مرزا نے ناقابل بیان قرار دیا ہے۔
مندرجہ بالا حوالہ جات سے یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ جب مرزا غلام احمد قادیانی خود ہی عیسیٰ بن گیا تواس کے اپنے خاندان کی دادیاں اورنانیاں زناکار اورکسبی عورتیں تھیں۔ پس قادیانی بتائیں کہ بقول مرزا ولدالحرام کون ہوئے؟
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوجھوٹ بولنے کی عادت تھی
و… ’’مسیح کی راست بازی اپنے زمانے میں دوسرے راست بازوں سے پڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔بلکہ یحییٰ نبی کو اس پرفضیلت ہے۔کیونکہ وہ شراب نہیں پیتاتھا اورکبھی نہیں سناگیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملاتھایا ہاتھوں اور اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن چھواتھایا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔اس وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔مگر مسیح کا نام نہ رکھا۔کیونکہ مسیح کا نام نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء آخری ص، خزائن ج۱۸س۲۲۰)
مرزائی آئے دن یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ توہین توفرضی یسوع کی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام جو کہ ایک برگزیدہ رسول ہیں۔ ہم یہ فیصلہ قارئین پرچھوڑتے ہیں کہ مرزا مندرجہ بالا حوالہ میں صاف لکھتا ہے کہ خدا نے اس لئے قرآن میں مسیح کا نام حصور نہ رکھا کیونکہ اس کے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع ہیں۔ تو معلوم ہوا کہ خدا کے نزدیک بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام (نعوذ باﷲ) بد چلن تھے۔توفیصلہ فرماتے یہ قرآن مسیح کی بات ہے یافرضی مسیح کی۔ نیز مرزاقادیانی بھی تسلیم کرتا ہے کہ یسوع اورمسیح دونوں ایک ہی شخص کے نام ہیں۔دیکھئے! (توضیح المرام ص۳،خزائن ج۳س۵۲)