’’مگر حسین،پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو۔اب تک تم روتے ہو۔پس سوچ لو
(اعجاز احمدی ص۶۹،خزائن ج۱۹س۱۸۱)
ج…
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است در گریبا نم
’’میں ہر وقت کربلا کی سیر کرتاہوں اورسینکڑوں حسین میری جیب میں ہیں۔ ‘‘ (نزول المسیح ص۹۹،خزائن ج۱۸ص۴۷۷)
جب دو شخص آپس میں جھگڑ پڑیں تو ایک دوسرے کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہوئے اور اپنی بڑائی کااظہار کرتے ہوئے کہتا ہے چل بے چل،تیرے جیسے سینکڑوں آدمی تو میری جیب میں پڑے ہیں۔توکس باغ کی مولی ہے،آیا کہیں سے بڑا۔ مرزائیو!خدارا انصاف سے کہو کہ حضرت امام عالی مقام شہید کربلا کی توہین نہیں تو کیاہے؟
د… ’’اے قوم شیعہ !اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی (نجات دلانے والا) ہے۔ کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ تم میں ایک ہے جو حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
ہ…
نسیتم جلال المجد دالعلے
ومادردکم الاّ حسین أتنکر
فھذا علی الاسلام احدئے المصائب
لدی نفہات المسک قدز مقنطر
’’تم نے خدا کے جلال اورمجددکو بھلا دیا اورتمہارا درد صرف حسین ہے۔کیا تو انکار کرتا ہے۔پس یہ اسلام پر ایک مصیبت ہے۔کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ(انسانی گندگی) کا ڈھیر ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۸۲،خزائن ج۱۹ص۱۹۴)
ناظرین کرام!بے شرمی ملاحظہ ہو کہ حضرت عالی مقام کے ذکر کو نعوذ باﷲ گندگی کے ڈھیر سے تشبیہ دی ہے اوراپنے ذکر کو کستوری سے۔حالانکہ مسلمان ہر وقت درود پڑھتے ہوئے ان الفاظ کا تکرار ضرور بضرور کرتا ہے:(اللھم صل علی محمد وعلی ال محمد)آل میں حضرت سیدنا امام حسینؓ کی ذات بابرکات بھی ہے۔مگر بے شرم کی بے شرمی ملاحظہ ہو۔