M
جناب پروفیسر شاہ فرید الحق جمعیت علماء پاکستان کے ایک قابل فخر رہنماء ہیں۔ سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد کی حیثیت سے جو بہترین کردارادا کررہے ہیں۔ اس کا اعتراف کون نہیں کرتا۔
شاہ صاحب سیاسیات کے پروفیسر رہے ہیں اوراس مضمون کی متعددکتابوں کے مصنف ہیں۔ ان دنوں وہ قرآن مجید کا آسان اورسلیس انگریزی ترجمہ کررہے ہیں۔
شاہ صاحب نے حالیہ قادیانی تحریک اورقومی اسمبلی کے فیصلے کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ تحریر کیاہے۔تاکہ پاکستان کی زندگی کے یہ تاریخی لمحات ہمیشہ کے لئے تاریخ کا حصہ بن جائیں۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات، جمعیت علماء پاکستان
۲۲مئی ۱۹۷۴ء کو نوجوانان اسلام نے (چناب نگر) ربوہ اسٹیشن پر حضورﷺ کے مقام کے تحفظ کا نعرہ لگاکر جھوٹے مدعی نبوت کی جھوٹی امت کے دل پر ایک کچوکہ لگایا۔ بھلا کفار کو برداشت کی کہاں طاقت۔ حالانکہ کفار اورمشرکین اپنے انجام سے باخبر ہیں اورانہیں معلوم ہے کہ جب بھی وہ دین اسلام سے نبرد آزما ہوئے منہ کی کھائی۔ یہ بات اور ہے کہ بعض وقت مسلمانوںکے نقصان کی وجہ سے کبھی کبھی شکست ظاہری فتح معلوم ہوئی۔ ربوہ کے منافقین اورکفار کو یہ بات گراں گزری کہ نبی کریمﷺ کو آخری نبی قرار دیا جائے یا ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگائے جائیں۔
۲۹؍مئی ۱۹۷۴ء کو جب کہ نوجوانان اسلام سفر سے واپس ہورہے تھے۔ان منافقین اور مرتدین نے سوچی سمجھی سازش کے تحت ان پر حملہ کر کے زدوکوب کیا۔ ان کے لہوبہائے ۔ بعض کو شدید ضربات پہنچائیں اورانہیں کافی دنوں تک ہسپتال میں زیرعلاج رہناپڑا۔ کسی کا منہ توڑاگیا۔ کسی کی ناک کی ہڈی توڑی گئی۔ غرض یہ کہ بربریت کا سماں تھا۔ ٹرین باضابطہ روک کر یہ ساری کارروائی ان نام نہاد بہادر منافقین اورمرتدین نے چند نوجوان مسلمان طلبہ کے خلاف کی۔
قدرت کو جو منظور ہوتا ہے ،وہی ہوتا ہے۔ان نوجوانوں کا خون رنگ لایا۔ ان مرتدین اور منافقین کے خلاف دیا ہوا لاوا پھوٹ پڑا۔ پورے ملک میں آگ لگ گئی۔ بالخصوص پنجاب