اسی کتاب (فتح اسلام ص۲۲بقیہ حاشیہ،خزائن ج۳ص۱۴) پر :’’اگر فرشتوں کا نزول نہ ہوا اوران کے اترنے کی نمایاں تاثیر تم نے دنیامیں نہ دیکھیں اورحق کی طر ف دلوں کی جنبش کو معمول سے زیادہ نہ پایا ۔ تو تم سمجھنا کہ آسمان سے کوئی نازل نہیںہوا۔ لیکن اگر یہ سب ظہور میں آگئیں تو تم اس سے انکار سے باز آؤ تاخداتعالیٰ کے نزدیک ایک سرکش قوم نہ ٹھہرو۔‘‘
(توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰) پر اپنے لئے کہتا ہے:’’وہ خداتعالیٰ سے ہم کلام ہونے کا ایک شرف رکھتا ہے اورعلوم غیبیہ اس پرظاہر کئے جاتے ہیں اوررسولوں اورنبیوں کی وحی کی طرح اس کی وحی کو بھی دخل شیطان سے منزہ کیاجاتا ہے اور مغز شریعت اس پرکھولاجاتا ہے اوربعینہ انبیاء کی طرح مامور ہوتا ہے اورانبیاء کی طرح اس پر فرض ہوتا ہے کہ اپنے تئیں بآواز بلند ظاہر کرے اور اس سے انکار کرنے والا ایک حد تک مستوجب سزاٹھہرتا ہے اورنبوت کے معنی بجز اس کے اورکچھ نہیں کہ امور متذکرہ بالا اس میں پائے جائیں۔ ‘‘
(فتح اسلام ص۵۷،خزائن ج۳ص۳۴) پر لکھتے ہیں: ’’مجھے کون پہچانتا ہے؟ صرف وہی جو مجھ پر یقین رکھتا ہے کہ میں بھیجا گیا (رسول) ہوں اورمجھے اسی طرح قبول کرتا ہے۔ جس طرح وہ لوگ قبول کئے جاتے ہیں جو بھیجے گئے ہوں۔ دنیا مجھے قبول نہیں کر سکتی۔کیونکہ میں دنیامیں سے نہیںہوں۔‘‘
تبلیغی کلام قادیانی ص۳ :’’میں نے خدا کی طرف سے کثرت مکالمہ ومخاطبہ کی نعمت سے مشرف ہو کر نبی کالقب پایا۔ تمام دنیا کا وہی خدا ہے ۔جس نے میرے پر وحی نازل کی۔‘‘ اس کے ص۴ پرلکھتا ہے :’’ اگر میرے دعوے کی نسبت شبہ اورحق جوئی بھی ہو تو اس شبہ کادور ہونا بہت سہل ہے۔ کیونکہ ہر ایک نبی کی سچائی تین طریقوں سے پہچانی جاتی ہے۔ایک عقل سے،دوسرے پہلے نبی کی پشین گوئی سے،تیسرے نصرت الٰہی تائید آسمانی سے۔ ‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸،خزائن ج۲۲ص۵۰۳) پر لکھا:’’ میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتاہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اوراسی نے میرا نام نبی رکھا ہے۔‘‘
ان حوالوںسے اچھی طرح ثابت ہوگیا کہ مرزاقادیانی اپنے آپ کو مہدی، مسیح ، ابن مریم ،آدم ،صاحب وحی،صاحب معجزات ،نبی ورسول کہتا ہے اور یہی اس کا عقیدہ ہے۔ جیسا کہ اس کی مذکورہ عبارات سے واضح اورظاہر ہے ۔اب مرزا کی عیاری ومکاری ملاحظہ ہو۔ مرزا سے کسی نے سوال کیا۔