۲… ام سلمہ ؓ (زوجہ نبی کریمﷺ ) فرماتی ہیں: ’’وعن ام سلمۃ قالت قال رسول اﷲ ﷺیکون علیکم امرا ء تعرفون وتنکرون فمن انکر فقد بریٔ ومن کرہ فقد سلم ولکن من رضی وتابع قد معلک قالوا فلانقاتلھم قال لاماصلوا لاماصلوا ای من کرہ بقلبہ وانکر بقلبہ (مسلم،مشکوٰۃ کتاب الامارۃ ص۳۱۹الفصل الاول)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ تم پر امیر ہوں گے جن کی اچھی بری باتیں تم دیکھو گے۔ جس شخص نے بری باتوں پر انکار کیا، وہ بچ گیا اور جس نے ان کو براجاناوہ سلامت رہا۔ لیکن جو راضی رہا اوران کی موافقت کی۔وہ ہلاک ہو گیا۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا ایسے امیروں سے ہم جنگ نہ کریں؟ فرمایا نہ جب تک نما زپڑھیں۔ نہ جب تک نماز پڑھیں۔ انکار اوربرا جاننے سے مراد دل سے انکار اوردل سے برا جاننا ہے۔(مسلم) }
۳… عوف بن مالک اشجعیؓ سے روایت ہے ۔رسول اﷲﷺ فرماتے ہیں: ’’عن عوف بن مالک الاشجعیؓ من رسول اﷲﷺ قال خیار أمتکم الذین تحبونھم ویحبونکم وتصلون علیھم ویصلون علیکم وشرائمتکم الذین تبغضونہم ویبغضو نکم وتلعنو نھم ویلعنونکم قال قلنا یارسول اﷲ افلا ننا بذھم عند ذالک قال لاما اقاموا فیکم الصلوٰۃ لاماقاموا فیکم الصلوٰۃ الامن ولی علیہ وال فرأہ یاتی شیئامن معصیۃ اﷲ فلیکر ہ مایاتی من معصیۃ اﷲ ولاینترعن یدامن طاعۃ(مشکوٰہ ص۳۱۹کتاب الامارۃالفصل الاوّل)‘‘{تمہارے بہتر امام وہ ہیں۔ جن سے تم محبت رکھو اور وہ تم سے محبت رکھیں۔ تم ان کے لئے دعائیں کرو اور وہ تمہارے لئے دعائیں کریں اوربدترین اما م وہ ہیں۔جن کو تم براجانو اوروہ تمہیں براجانیں۔تم ان پر لعنت کرو۔وہ تم پرلعنت کریں۔ ہم نے کہا یارسول اﷲؐ! ہم اس وقت ایسے حکام کے ساتھ اعلان جنگ نہ کریں؟ فرمایا نہ ،جب تک تم میں نماز قائم کریں نہ جب تک تم میں نماز قائم کریں۔ خبردار جس پر کوئی حاکم مقرر کیا جائے اوردیکھے کہ وہ کوئی گناہ کا کام کرتا ہے۔ تو گناہ کو براجانے اوراس کی بیعت نہ توڑے۔}
یہ تینوں احادیث قریباً ایک ہی مضمون کی ہیں۔ان سے حسب ذیل باتیں ثابت ہوئیں:
۱… حکومت اسلامی کی اطاعت ضروری ہے۔ خواہ وہ ظالم ہو اورخواہ خدا اوررسولؐ کی نافرمان ہو۔
۲… گناہ کے کام میں حکومت سے تعاون نہ کرے۔بلکہ اس پرانکار کرے اور اس کوبرا جانے