ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 185) بے جا ادب : ایک نووارد صاحب نے عشاء کے وقت حضرت والا کی مسجد کے اندر تشریف لے جاتے وقت درکار پردہ اٹھایا فرمایا کہ کیا مجھے فرعون بنانا چاہتے ہو میرے ہاتھ نہیں ہیں کیا میں خود نہیں اٹھاسکتے ہوں ہمارے یہاں یہ قاعدہ نہیں ہم اس کو بلکل ناجائز سمجھتے ہیں پھر ان صاحب نے بعد فراغ نماز عشاء حضرت والا سے معافی چاہی حضرت نے ان صاحب کو فعل قبیح ہونا خوب اچھی طرح سمجھا دیا اور آئندہ کے واسطے ہدایت فرمادی ۔ (ملفوظ 186) پیسے بچانے کے لالچ میں پیدل سفر : ایک حافظ صاحب جو کہ بہت ہی سیدھے ہیں وہ حضرت کے ہمراہ گڈھی گئے تھے واپسی میں جگہ نہ تھی لہذا حضرت والا نے ایک اور ہمراہ سے پیسے دلوادیئے کہ حافظ جی بے چارے بیماری کی وجہ سے کمزور ہیں پیدل آنے میں انہیں تکلیف ہوگی ریل سے چلے آئیں گے مگر حافظ صاحب نے پیسے تو بچالیے اور پیدل آئے جب وہ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت نے دریافت فرمایا معلوم ہوا کہ حافظ صاحب پیدل آئے فرمایا کہ تم نے برا کیا بیمار اور کمزور آدمی خواہ مخواہ تکلیف اٹھائی پیسوں کے لالچ میں پھر مزاحا حافظ جی سے فرمایا کہ اچھا آپ نے جب خرچ نہیں کیے تو وہ پیسہ فلاں طالب علم کو واپس کیجئے ابھی لایئے وہ بے چارے جاکر لائے ۔ پھر فرمایا کہ کچھ زیادہ دیجئے کیونکہ اس نے آپ کے ساتھ احسان کیا انہوں نے کہا کہ زیادہ سود ہوجائے گا فرمایا کہ سود تو شرط سے ہوتا ہے آپ احسان کے بدلے میں احسان کیجئے انہوں نے اس کے عوض آٹھ پیسے دیئے ۔ پھر فرمایا کہ حافظ جی سچ بتانا دل بھی دکھتا ہے آپ کا پیسہ دیتے ہوئے یا نہیں انہوں نے کہا نہیں فرمایا کہ یہ آپ نے سچ بولا ۔ حافظ جی نے کہا کہ ہاں کچھ کچھ دکھتا ہے پھر ان طالب علم سے کہا کہ جب ان کا دل دکھتا ہے تو تم ہرگز نہ لینا پیسہ ورنہ ہضم نہ ہون گے ایک صاحب نے فرمایا کہ ان حافظ صاحب کو یہ پیسہ پھر واپس کرنے چاہیئں فرمایا کہ نہیں میں نے ہنسی میں منگائے تھے پیسے تو ان کی ملک ہیں جو چاہے کریں ۔ (ملفوظ 187 ) ترجمہ کا ترجمہ : فرمایا کہ ایک طالب علم کتاب دیکھ رہے تھے اس میں برہ کا لفظ آیا ہے انہوں نے اس کا