ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 361 ) علوم اسرارو حکم کا مولانا نانوی رحمت اللہ پر انکشاف : فرمایا کہ مولانا محمد قاسم صاحب رحمت اللہ فرماتے تھے کہ حدیث پڑھنے کے وقت میں یہی سوچا کرتا تھا کہ یہ بات رسول صل اللہ علیھ وسلم نے کیوں فرمائی ۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے آپ پر منکشف فرمائے اسرار حکم شریعت ۔ 22 جمادی الاول 35 ھ بروز شنبہ ( ملفوظ 362 ) بیعت ہی کو مقصود سمجھنے کا نقصان : ایک صاحب جالندھر سے تشریف لائے انہوں نے آتے ہی دوعادو ( روپیہ ) حضرت والا کی خدمت میں پیش کیے اور خط بھی پیش کیا جوان کے خط کے جواب میں حضرت والا نے روانہ فرمایا تھا ۔ روپیوں کی بابت فرمایا کہ یہ آپ کی پہلی ملاقات ہے اس لیے ان روپیوں کا لینا میرے معمول کے خلاف ہے اور خط میں نے یہ لکھا ہے کہ اگر صرف تعلیم وتلقین ہی مقصود ہو اور بیعت کی درخواست نہ کی جائے تو پھر جواب عرض کروں تو اس خط کا جواب اب اب کے پاس سے آنا چاہیے تھا نہ کہ آپ پہلے خود ہی آگئے ہیں میں اب کہتاہوں کہ مجھے بیعت سے انکار ہے اگر اب آپ اس صورت میں رہنا چاہیں تو جواب دیں گے ۔ اس پر ان صاحب نے کچھ اور تقریر بصورت مجاولہ شروع کی فرمایا کہ اس سے کیا فائدہ مجھے اپنا اختیار ہے آپ کو اپنا اختیار ہے اس پر انہوں نے کہاکہ تو اچھا میں جاتا ہوں ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ بہت اچھا تشریف لے جائیے وہ اٹھ کر چلے اور خط وہیں ڈال دیا ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ یہ کاغز آپ کی ملک ہے اس کو یہاں آپ کیوں چھوڑتے ہیں ۔ آخر کار وہ خط اٹھا کر چل دئیے ۔ غالبا وہ خط انہوں نے نے باہر جاکر چاک کر ڈالا ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ ایک تو یہ بدتمیزی کی کہ بلا اجازت چلے آئے دوسری یہ کہ خط یہاں چھوڑا ۔ تیسری یہ کہ خط کہ چاک کردیا پھر فرمایا کہ انہیں واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ محض بیعت ہی کو مقصود بالذات سمجھتے ہیں اگر یہی برتاؤ جو میں کرتا ہوں اور جگہ بھی ہونے لگے تو پھر لوگوں کی کافی اصلاح ہو جب ان شخص کی سمجھ کی یہ کیفیت ہے تو پھر ان کی بیعت کرکے کیا امید ہے کہ مقصود کو حاصل کریں گے ، جبکہ مقصود کو سمجھتے ہی نہیں اگرچہ اس