ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ہوگا کہ ہمارے مقابل کوئی نہیں ہے ہم ہی ہم ہیں باقی میدان خالی ہے ( یعنی تمہارے علم کو کسی کا علم نہ پہنچے گا جامع عفی عنہ ) پھر فرمایا کہ پہلے عام مذاق یہی تھا کہ اپنے آپ کو کسی قابل نہیں سمجھتے تھے اور اب یہ ہے کہ اپنے آپ کو شروع ہی سے عالم فاضل سمجھنے لگتے ہیں ۔ ملفوظ (25) مولانا شہید کی تواضع : فرمایا کہ حضرت مولانا اسماعیل صاحب شہید سے کسی نے کہا کہ آپ بڑے عالم ہیں آپ نے جواب دیا کہ میرا علم تو کچھ بھی نہیں ان صاحب نے کہا کہ یہ آُپ کی توضع ہے کہ آپ اپنے علم کو کچھ بھی نہیں سمجھتے مولانا نے فرمایا کہ نہیں میں نے تواضع کی بات نہیں کہی بلکہ میں نے تو بڑے تکبر کی بات کہی ہے کیونکہ یہ بات کہ ،، میرا علم تو کچھ بھی نہیں ،، وہ شخص کہہ سکتا ہے جس کا علم بہت ہی زیادہ ہو کیونکہ اس کی نظر علم کے درجہ علیا تک ہوگی اس کو دیکھ کر وہ ایسی بات کہے گا ۔ ملفوظ ( 26) مولانا شہید کی للہیت : اس سلسلہ بالا میں فرمایا کہ حضرت مولانا شہید نے ایک مرتبہ مراد آباد میں وعظ بیان فرمایا جب وعظ ختم ہوچکا اورلوگ چل دیئے تو حضرت مولانا بھی تشریف لے چلے دروازہ پر ایک بوڑھے شخص ملے انہوں نے پوچھا کہ کیا وعظ ہوچکا لوگوں نے کہا کہ ہاں ختم ہوچکا ان بوڑھے نے بہت افسوس وعظ سے محروم رہنے کا کیا اور کہا اناللہ وانا الیہ رجعون حضرت مولانا نے فرمایا کہ نہیں تم افسوس نہ کرو میں تمہیں بھی وعظ سنادوں گا اور لوگوں سے فرمایا کہ آپ لوگ جایئے اور ان بوڑھے شخص کو مسجد میں لے کر کل وعظ شروع سے آخر تک جو پہلے بیان ہوچکا تھا پھر سنادیا ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ دیکھئے کسی قدر للہیت تھی کہ ایک شخص کی خاطر سارا وعظ پھر سے بیان فرما دیا ۔ ملفوظ ( 27) مولانا احمدعلی صاحب محدث سہارنپوری کی حاضر جوابی : فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب قصہ فرماتے تھے کہ کسی نے مولانا احمد علی صاحب محدث سہارنپوری کی خدمت میں اعتراضا عرض کیا کہ مولانا اسماعیل صاحب شہید نے ایک بات تو ایسی لکھی کہ اس کی وجہ سے ان پر کفر عائد ہوئے بغیر چارہ ہی نہیں اور وہ یہ ہے کہ انہوں نے ایک جگہ لکھا ہے کہ اگر اللہ چاہے تو محمد ﷺ جیسے سینکڑوں بناڈالے ۔