ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
صحیح تو ہے مگر دھوکا ہوتا ہے مولوی ہونے کا ۔ اور خادم الفقراء لکھنا اس سے زیادہ سخت ہے اس کا تو یہ مطلب ہے کہ میں درویش ہوں ۔ ( ملفوظ 732 ) مرید میں اعتقاد کا ادنٰی درجہ : فرمایا کہ مرید یا معتقد ایسا تو ہو کہ جس سے شیخ کسی حرکت پر اتنا لفظ تو کہہ سکے کہ تم بڑے نالائق ہوا اور جس مرید کی عظمت شیخ کے قلب میں ہوکہ اس کے ساتھ ایسا نہ کیا جاسکے ۔ اس کو نفع کم ہوتا ہے ۔ البتہ اگر وہ شیخ کو ردک دے اپنی تعظیم کرنے سے تو پھر کچھ حرج نہیں ۔ ایک مرتبہ فلاں مولوی صاحب میرے پیر دبانے بیٹھ گئے ۔ میں نے ہاتھ جوڑے کہ معاف رکھیئے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا حرج ہے ۔ میں نے کہا کہ میرا تو حرج ہے چنانچہ میرے قلب پر نہایت بارہے ۔ ( ملفوظ 733 ) بزرگوں سے مشورہ میں غلط عقیدہ : فرمایا کہ آجکل لوگ بزرگوں سے مشورہ زیادہ اس خیال سے کرتے ہیں کہ یہ اللہ میاں کے رشتہ دار ہیں ۔ عالم الغیب ہیں جوان کے منہ سے نکلے گاہ ہی ہوگا ۔ اور اس کا نام برکت رکھا ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ممکن نہیں کہ اللہ میاں ان کے کہنے کو رد کردیں ۔ پھر فرمایا کہ وہ اوربات ہے کہ اللہ میاں اس کا اکرام کردیں ۔ مگر لوگوں کو تو ایسا عقیدہ رکھنا جائز نہیں ۔ حق تعالٰی فرماتے ہیں ۔ یا اھل الکتاب لا تغلو فی دینکم الخ ( ملفوظ 734 ) استاد ہوکر نیاز مندانہ تعلق : حضرت مولانا عبد العلی صاحب مدرس مدرسہ عبد الرب دہلی کا خط سالانہ جلسہ کی شرکت کیلئے حضرت والا کی خدمت میں آیا تھا ۔ اس پر فرمایا کہ میں نے مولانا سے مقامات حریری سبعہ معلقات اور کچھ نسائی پڑھی ہے ۔ مگر برتاؤ سے مولانا کے پتہ نہیں چل سکتا کہ یہ استاد ہیں ۔ چنانچہ جب میں دہلی سے چلتا ہوں تو کچھ نہ کچھ ہدیہ ضرور ساتھ کر دیتے ہیں ۔ مقدار چندہ کی سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ 150 روپیہ یا زیادہ تک مولانا صاحب جائیداد ہیں ۔سال میں جو کچھ بچاتے ہیں سب خرچ کردیتے ہیں ۔ مولانا سے جو کوئی ملنے جاتا ہے بہت خاطر کرتے ہیں ۔ چائے شربت پلاتے ہیں ۔ دیوبند میں جب تشریف رکھتے تھے ۔ تو طلبہ کی