ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
3 شعبان العظم 1335 ھ روز جمعہ (ملفوظ 729) توہیں اسلام کے ڈر سے ترک نماز : فرمایا کہ افسوس ایک شخص کہتے تھے کہ میں نے ریل میں ہندوؤں کے مجمع میں اس وجہ سے نماز نہ پڑھی کہ اسلام کی توہین ہوگی کہ کیا اوٹھک بیٹھک کرتے ہیں ۔ (ملفوظ 730) وحدۃ مطلوب کی طرح وحدۃ طلب بھی ضروری ہے : فرمایا کہ جب تک نسبت راسخ نہ ہوجاوے مختلف بزرگوں سے ملنا اچھا نہیں کسی کے پاس بقصد استفادہ وبرکت نہ جاوے ۔ مزارات پر بھی اس قصد سے نہ جاوے اور بعد رسوخ نسبت خود ہی جانے کو دل نہ چاہے گا ۔ پھر فرمایا کہ طالب کا تو اپنے شیخ کی نسبت یہ مسلک ہونا چاہیے ۔ ہمہ شہر پرزخوباں منم وخیال ماہے چہ کنم کہ چشم بد خو نہ کند بہ کس نگا ہے وہ عورت فاحشہ ہے جو اپنے خاوند کے سوائے دوسرے پر نظر کرے ۔ پھر فرمایا ایک مولوی صاحب جو بہت حسین تھے اور وہ اپنے کو سمجھتے بھی تھے ۔ حسین ۔ کہتے تھے کہ انہوں نے ایک بہلی کرایہ کی ۔ جب وہ گاڑی والا بستی کے کنارے پر پہنچا تو اس کی بی بی روٹی لیکر آئی ۔ وہ عورت نہایت حسین بھی اور یہ گاڑی بان یعنی اس عورت کا خاوند بہت بد شکل تھا ۔ مولوی صاحب فرما تے تھے کہ میں قصدا اس عورت کی طرف دیکھتا تھا کہ میری طرف یہ دیکتھی ہے یا نہیں وہ عورت بے تکلف خاوند سے بات چیت کرتی رہی ۔ اور میری طرف رخ بھی نہیں کیا ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ شیخ کے ساتھ جو تعلق ہے وہ بھی ایسا ہی ہے جیسا کہ خاوند اور بی بی کا ۔ شیخ کو یہ سمجھے کہ میری لیے سب سے انفع یہی ہے اس کو وحدت المطلب کہتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ جس طرح وحدت مطلوب ضروری ہے ۔ اسی طرح مطلب ضروری ہے البتہ نسبت راسخ ہوجانے کے بعد پھر جہاں چاہے جاوے ۔ جہاں چاہے اٹھے جہاں چاہے بیٹھے ۔ ( ملفوظ 731 ) خادم العلماء والفقراء لکھنا بہت برا ہے : فرمایا کہ لوگ اپنے کو خادم العلماء لکھتے ہیں گو عوام کی طرف سے ایسا لکھا جانا