ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
لکھدیا ہے کہ اول میں یہ یقین دلاتا ہوں کہ مصعب زدہ صاحب حاجت سے حیلہ کرنا یا خواہ مخواہ تکلیف کی تواضع کرنا میرے نزدیک ناجائز ہے اس لیے میں ان تکلفات سے قطع نظر کرکے جو کچھ عرض کرونگا وہ معاملہ کی بات ہوگی وہ عرض یہ ہے کہ اگہ طبیب حاذق یہ اطمینان دلا دیوے کہ یہ مرض نہیں ہے تو اس صورت میں اس حالت کی اصلاح کے دو طریقے ہیں ایک تصرف اور ہم لوگ اور خصوصی میں اس سے بالکل عاری ہیں دوسرا طریقہ سو اس کے لیے علاوہ طویل مدت کے جس کی حد پہلے سے معین نہیں ہوسکتی ۔ بڑی شرط نافع ہونے کی طالب ومطلوب میں مناسبت ہے اور وہ موقف ہے اتحاد مزاق ومشرف پر سو چونکہ مجھ میں اس کی کمی ہے اس لیے اس طریق سے بھی میں آپ کی خدمت نہیں کرسکتا ۔ بہتر ہے کہ آپ اایسے متبع سنت بزرگ سے رجوع کیجئے جو بابرکت بھی ہو اور کم ازکم آپ کے مشرف کی اس کو اطلاع نہ ہو اور آپ کے دل میں اس کی اس قدر عظمت ہو کہ اس کی ہر قسم کی اطاعت کو خواہ سمجھ میں آئے یا نہ آئے اور اس کے ہاتھوں ہرطرح کے تزلل کو آپ گواراکر سکیں ۔ باقی دعا سے مجھ کو بھی عزر نہیں اس خدمت کے لیے کسی مسلمان سے انکار نہیں والسلام ۔ ( ملفوظ 353 ) کسی قوم کی مشاہبت عقلی مسئلہ ہے : فرمایا کہ ایک ضلع میں ایک شخص ترکی ٹوپی پہن کر کچہری میں گئے صاحب کلکڑ ان پر بہت ناراض ہوئے کہ تم سرکار کے مخالفوں کی ٹوپی اوڑھ کر کیوں یہاں آئے اور سپر نٹنڑنٹ کو بلوایا کہ ان کو گرفتار کرلیا جائے فرمایا کہ میں تو کہا کرتا ہوں کہ من تشبھ بقوم فھو منھم مسئلہ عقلی ہے دیکھو صاحب بہادر کو بھی ناگوارہوا کہ یہ انور بے کی ٹوپی ہے مگر ہمارا کہنا تو کوئی سنتاہی نہیں جب صاحب بہادر کہدیں تب صحیح ہے ۔ ( ملفوظ 454 ) نماز کا حق کس سے ادا ہو سکتا ہے : ایک صاحب نے کہا کہ مجھے سے نماز کا حق ادا نہیں ہوتا فرمایا کہ بھائی نماز کا حق کس سے ادا ہوسکتا ہے تم تو یہ بھی سمجھتے ہو کہ ہم سے حق ادا نہیں ہوتا اور ہم اس جہل میں مبتلا ہیں کہ ہم بہت اچھی نماز پڑھتے ہیں اور حالانکہ خاک بھی نہیں پڑھتے بس بھائی اللہ میاں کو سجدہ کرلیتے ہیں وہ رحیم ہیں قبول فرمالیں گے ان سے امید قبولیت کی البتہ ہے گو ہماری نماز اس قابل نہیں ہے