ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ہوتے ہیں میں نے کہا میں رقعہ بھیجوں تمہارے رقعوں سے کام نہ چلے گا ۔ مگر ایک شرط سے میں گفتگو شروع کرونگا ۔ کہ تمہیں نیت یہ رکھنی چاہیے کہ چاہے ہم کو گھر سے دنیا آوے تو دیدیں گے پھر میں نے ان کو دیکھا کہ چاہتیں تو جس قدر چندہ آپ نے دیا ہے وہ واپس لے لیں اور آئندہ کو بھی صاف طور ہر بند کردیں اور ایک صورت یہ ہے کہ پچھلا والس نہ لیں اور جو آُپ کے ذمہ بقایا ہے اس کو چھوڑ کر آئندہ سے جاری رکھیں اوریا یہ کریں کہ بقایا بھی ادا کردیں اور آئندہ کو بھی چندہ دیں ۔ جو کسی صورت آپ کے نزدیک پسند ہو اور اس میں آسانی ہو وہ اختیار کرلیجیئے ۔ اس پر انہوں نے جو کچھ چندہ باقی تھا سب بھیجد یا پھر ایک مرتبہ 600 روپیہ کی زمین مدرسہ لے لیے لینے کی ضرورت تھی ۔ مدرسہ والوں نے ان سے چھ سرو روپیہ قرض لیکر زمین خرید لی اور اخبار میں چھاپ دیا کم ہم فلاں صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اس قدر رقم مدرسہ کو مرحمت فرمائی یہ بات ان کو بہت ناگوار ہوئی، کیونکہ وہ معاملہ کے بہت صاف تھے اس پر میں نے ان کو مدرسہ سے چھ سو روپے لیکر ادا کردئیے کہ یہ مدرسہ والوں کی کم فہمی تھی مجھے اس کی اطلاع نہ ہوئی اب اگر آپ فرمائیں تو اخبار میں اس کے خلاف طبع کرادیا جائے کہ غلطی سے ایسا لکھا گیا اور آپ کی رقم حاضر ہے اس کے جواب میں انہوں نے لکھا کہ آپ مجھے شرمندہ کیوں کرتے ہیں پھر بعد میں انہوں نے وہ چھ سو روپیہ ایک میت لاوارث کی طرف سے قرض میں ادا کردیئے ۔ (ملفوظ 482) ایک کی خطا کا دوسروں پر اثر : فرمایا کہ نواب سعادت علی خاں کے یہاں کہا ر ملازم تھا اس نے اور بہت سے کہاروں کو بھرتی کرلیا کسی خطا پر انہوں نے اسکو علیحدہ کردیا ۔ اس کے ساتھ جتنے اس آور دے تھے سب نکالے گئے اس پر سب کہاروں نے مل کر عرضی دی کہ صاحب ہماری کیا خطا ہے نواب صاحب نے اس شعر میں ان کو جواب دیا ہے ۔ چواز قومے یکے بے دانشی کرو نہ کہ رامنزلت ماند نہ مہ را یہ شیعہ تھے مگر معتصب نہ تھے لفظ کہار میں اشارہ ہے مادہ کہار کی طرف اور مہرا بھی کہار کو کہتے ہیں اسی سلسلہ مٰیں فرمایا کہ امرء سے جولوگ ہنسی کرتے ہیں یہ برا ہے کبھی