ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 468) تقریر و تحریر میں ابہام نا پسندیدہ ہے : فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب فرمایا کرتے تھے کہ دوباتیں مجھے بہت ناپسند ہیں ایک تو تقریر میں لغت بولنا دوسرے تحریر میں شکستہ لکھنا مقصود تحریر وتقریر سے افہام ہے اور یہاں ابہام ہوجاتا ہے ہمارے بزرگوں کے خط نہایت صاف تھے مولانا محمد قاسم صاحب کا خط تو نہایت صاف تھا نقطے وشوشے تک سب پورے ہوتے تھے ۔ (ملفوظ 469) مشائخ کو بیعت کے ذریعہ بھرتی نہیں کرنا چاہیے : فرمایا کہ بعضے احباب لوگوں کو بزرگوں کے پاس پھانس کر لاتے ہیں اس کا علاج وہی ہے جو کہ میرا طریقہ ہے کہ فورا بعیت نہ کرے ۔ فورا بیعت کرلینا تو اس کی امداد ہے گھیر کرلانے میں مصلحت بیان کی جاتی ہے کہ اہل باطل کے پنچہ میں پھنسنے سے بچ جائے گا لیکن اس کو اور پچاس آدمی کیسے سمجھیں گے کہ بیعت میں تعجیل کرنا مضر ہے اور یہی سمجھنا اصل بچانا ہے اہل باطل سے اور اول تو وہ بھی نہیں پھنسے گا اور اگر خیر پھنس بھی جائے تو مٰیں اس کے پھنسنے کا سبب نہ ہوا ۔ اس تو قف کرنے سے اور لوگوں کو تو ہدایت ہوگی کہ بیعت احتیاط کی چیز ہے مشائخ جو انکار نہیں کرتے اور سب کو بھرتی کرلیتے ہیں یہ تو پارٹی بڑھانا ہے جس کی اہل حق کو ضرورت نہیں کیونکہ حق وہ چیز ہے کہ تمام عالم میں اگر ایک شخص صاحب حق ہو اس کو کسی کی پرواہ نہیں ہوتی ۔ دیکھئے جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰٰی عنہ نے مانعین زکوۃ پر جہاد کا مشورہ کیا تو سب کی یہ رائے ہوئی کہ اس وقت میں تالیف قلب مناسب ہے اس پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم میں سے اگر کوئی میرے ساتھ نہ ہوگا تو میں اکیلا قتال کرونگا ۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے ان اللہ معنا حضور سرو عالم ﷺ کے ہمراہ میں ہی تھا اس لیے معنامیں ضمیر میری طرف راجع ہے جب میرے ساتھ خدا ہے میں خود سب کام کرلونگا ۔ حق کی معیت ہوتے ہوئے مجھ کوکسی کی میعت کی حاجت نہیں ۔ (ملفوظ470) بیعت کے سلسلہ میں مشورہ عدم اعتقاد کی دلیل ہے : فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کہتے تھے کہ بعض لوگوں نے مجھے مصیبت میں پھنسا دیا اس طرح سے میں نے ایک مقام پر وعظ کہا لوگ معتقد ہوگئے ۔ بیعت کی درخواست کی میں نے انکار کیا مگر زبردستی ان صاحبوں نے چند شخصوں کو مجھ سے بیعت کراہی دیا ۔ میں نے ان